بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

سر درد کی دوا چھاتی کے کینسر سے بچا سکتی ہے؟

گھروں میں سر درد یا چھوٹی موٹی تکلیف میں استعمال کی جانے والی دوا اسپرین کو سو سال سے زائد پرانی جادوئی دوا بھی کہا جاتا ہے،  دنیا بھر میں ادھیڑ عمر افراد کو دل کی حفاظت کے لیے اسپرین تجویز کی جاتی ہے۔

امریکی نیشنل کینسر انسٹیٹیوٹ کے ڈاکٹر ہولی لومنس کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ اسپرین کھانے سے بعض اقسام سے اموات میں کمی آتی ہے اور چھاتی اور مثانے کے سرطان سے بچانے میں بھی یہ دوا مثبت اور اہم کردار ادا کرتی ہے۔

ڈاکٹر ہولی لومنس  کے مطابق  معدے اور آنتوں کے کینسر سے بچاؤ کے لیے یہ دوا مفید ہے ہی مگر اب نئی تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ  اسپرین کے استعمال سے چھاتی اور مثانے کے سرطان پر بھی اس کے بہتر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اسپرین کے اثرات پر کی گئی ایک تحقیق میں 65 سال سے زائد عمر کے ایک لاکھ چالیس ہزار مرد و خواتین رضاکاروں کو شامل کیا گیا جن کا مسلسل 13 برس تک جائزہ لیا گیا۔

 اس دوران رضاکاروں کے رہن سہن، کھانے پینے اور ادویات استعمال کرنے سے متعلق جائزہ لیا گیا، اس کے علاوہ سب رضاکاروں سے ایک سوال پوچھا گیا کہ  کیا وہ کسی معالج کے تجویز کیے بغیر اسپرین کھاتے ہیں یا نہیں اور اگر ہاں تو اس کی کتنی مقدار کھاتے ہیں؟ 

ان رضاکاروں کی جانب سے ہفتے میں تین مرتبہ اسپرین کھانے کا اعتراف کیا گیا، تحقیق میں شریک کچھ رضاکاروں میں ادھیڑ عمری کے سبب چھاتی یا مثانے کا کینسر کسی نہ کسی درجے میں تشخیص میں سامنے آیا جبکہ دیگر میں ایک ہفتے میں تین مرتبہ اسپرین کھانے سے ان میں اموات اور کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ 21 سے 25 فیصد تک کم دیکھا گیا۔ 

اس تحقیق میں ماہرین کی جانب سے چار دیگر کینسر کو بھی شامل کیا تھا جن میں پیٹ، لبلبے، رحم اور غذائی نالی کا سرطان شامل تھا اور اسپرین کھانے سے ان چار اقسام کے مریضوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا تھا۔

13 برس کے دوران 32500 افراد سرطان کے شکار ہوئے جن میں 4552 خواتین کو چھاتی اور 1751 کو مثانے کا کینسر ہوگیا تھا۔

ماہرین کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ اندھا دھند اسپرین کا استعمال بہت مضر بھی ہوسکتا ہے، اسی لیے اسپرین کا استعمال متوازن مدار میں کیا جانا چاہیے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.