عزم و ہمت اور حوصلے کی زندہ و جاوید مثال قائم کرتی سارو عمران اب اپنی تعلیم کے حصول کے لیے لندن پہنچ گئیں۔ اب وہ لندن کی جامعہ سے شعبہ معیشت میں پی ایچ ڈی مکمل کریں گی۔
سارو عمران بیرون ملک میں اپنا تعلیمی سفر شروع کرنے والی پہلی پاکستانی خواجہ سرا ہیں تاہم انہوں نے اپنا ایم فل پاکستان میں ملتان کی بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کے شعبۂ کامرس سے مکمل کیا۔
ان کا ماننا ہے کہ صرف حصول علم سے ہی نہ صرف اپنی بلکہ اپنی کمیونٹی کی شناخت کو معاشرے میں قابل قبول بنا سکتی ہیں۔
سارو عمران کے مطابق معاشرے کے تکلیف دہ رویوں نے ان کا عزم مزید مضبوط کیا اور انہیں سمجھ آئی کہ معاشرے میں عزت کے لیے واحد راستہ تعلیم ہے۔یہ ہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی شناخت پر معاشرتی تلخیوں کا سامنا ہمت سے کیا اور پڑھائی کا سلسلہ جاری رکھا۔
یاد رہے کہ سارو کے ایم فل کے ریسرچ پیپر کا موضوع ’پاکستان میں ٹرانس جینڈر کس طرح کاروبار شروع کریں، کاروبار کو فروغ دینے کے مقاصد اور چیلنجز‘ تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ میں چاہتی ہوں کہ پاکستان میں موجود خواجہ سرا کمیونٹی پڑھ لکھ کر آگے آئے، اپنی جابز یا بزنس کریں اور پاکستان کی معیشت میں کردار ادا کریں۔
سارو اس وقت اپنی ہی کمیونٹی کے لوگوں کی صحت پر کام کرنے والی ایک سماجی تنظیم میں بطور کمیونیکیشن آفیسر خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی انہوں نے ملک کی نمائندگی بین الاقوامی سطح پر کئی بار کی ہے، انہوں نے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر نوجوان اور خواجہ سراؤں کی صحت کے مسائل پر کام کیا ہے۔
ان دنوں سارو عمران خواجہ سراؤں کی طرز زندگی کو بہتر بنانے کی خاطر ایشین فاؤنڈیشن کے تحت امریکا میں پاکستانی خواجہ سراؤں کی نمائندگی کررہی ہیں۔
Comments are closed.