سائفر کہا کہاں تھا؟ اس حوالے سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے تفصیل سے بتادیا۔
میڈیا سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ ایک سائفر صدر مملکت کے پاس ہے، وہ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو بھیجا ہے جبکہ دوسرا ہم نے فارن آفس سے لے کر اسپیکر قومی اسمبلی کو بھجوایا۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر نے تمام اپوزیشن جماعتوں کو آفر کی کہ آئیں آپ کو دکھاتے ہیں کہ یہ سائفر ہے یا نہیں ہے۔
پی ٹی آئی سربراہ نے مزید کہا کہ ایک سائفر میرے پاس تھا، وہ غائب ہوگیا، کیا ہوگیا مجھے نہیں پتا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جو آرٹیکل 6 کی بات کر رہے ہیں، اُن کو پتا ہی نہیں کابینہ میٹنگ منٹس میں ہم نے اس کو ڈی کلاسیفائڈ کیا تھا، یہ سائفر کو سامنے نہیں لاسکتے لیکن میٹنگ کے منٹس میں تو سب کچھ لکھا ہوا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹیلیفون پر بات کرتے ہیں تو اس کی ٹرمنالوجی ہوتی ہے کہ ہم نے اب ایسے کس طرح استعمال کرنا ہے کیونکہ یوز تو ہم نے کرنا تھا، سائفر میں جو چیزیں آئی ہیں، وہ باتیں میں نے جلسوں میں کی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ او آئی سی کی میٹنگ تھی، اس وقت ہم سائفر کو سامنے نہیں لانا چاہتے تھے، اس کے بعد بھی ہم سائفر کو سامنے نہیں لائے، این ایس سی میں معاملہ رکھا وہاں فیصلہ ہوا کہ ڈی مارش کرنا ہے تب پبلک کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسد مجید کو داد دیتا ہوں سائفر کے آخر میں لکھا تھا امریکا سے ڈی مارش کرنا چاہیے، یہ بہت خوفناک چیز تھی، سمجھتا ہوں ہم نے تو بڑے تحمل کا مظاہرہ کیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم امریکا سے تعلقات نہیں خراب کرنا چاہتے تھے لیکن بتانا چاہتے تھے کہ کیسے آپ کے آفیشل کی یہ کرنے کی جرات ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ سائفر موجود ہے، اس پر سب کچھ لکھا ہوا ہے، سائفر چیف جسٹس کے پاس ہے، آرمی چیف اور صدر مملکت نے دیکھا ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ شہباز شریف نےجب نیشنل سیکیورٹی کونسل (این ایس سی) کی میٹنگ بلائی تو کیوں انہوں نے توثیق کی، انہوں نے سفیر کو بلایا، سفیر نے کہا کہ اس میں ساری چیزیں ٹھیک ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سائفر وجود رکھتا ہے، یہ امپورٹڈ لاٹ اتنی بیوقوف ہے، ان کو سمجھ ہی نہیں آ رہی، یہ اپنا بیڑا غرق کر رہے ہیں۔
Comments are closed.