سپریم کورٹ آف پاکستان کی کراچی رجسٹر ی میں صوبۂ خیبر پختون خوا میں سرکاری زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کے کیس میں کے پی کے حکومت کی جانب سے رپورٹ پیش کر دی گئی۔
کراچی رجسٹری میں کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
کے پی کے حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خیبر پختون خوا میں 88 فیصد زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہو چکا ہے، باقی 12 فیصد کام جون 2022ء تک مکمل ہو جائے گا۔
چیف جسٹس نے ان سے سوال کیا کہ کیا خیبر پختون خوا میں پبلک پارکس نہیں ہیں؟
کے پی کے حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ پبلک پارکس ہیں، پشاور میں شاہی باغ اور دوسرے پارکس ہیں، شاہی باغ کے ایریا پر قبضہ تھا جو ہٹا دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کہا کہ میں پشاور گیا تھا مگر وہاں کا برا حال نظر آیا، کوئی تسلی بخش صورتِ حال نہیں تھی، ٹوٹے پھوٹے روڈ تھے۔
خیبر پختون خوا حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ کچھ کالی بھیڑیں ہیں، جن کے خلاف بھی کام ہو رہا ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بناتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کر دی۔
Comments are closed.