وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ پاکستان ریلوے کو کہیں کہ میٹرو ٹرین بنائیں تو ایسا نہیں ہوسکتا، میں ریلوے کا وزیر رہا ہوں، ریلوے سے ٹرین نہیں چل رہی، میٹرو کیسے بناسکتے ہیں؟
کراچی میں ایم کیو ایم رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) اولین ترجیح ہے، یہ سی پیک کے تحت بنے گا، وہیں سے سرمایہ کاری آئے گی، کے سی آر کو اسی طرز پر بنائیں گے جیسے اورنج لائن کا منصوبہ بنا، اسے فاسٹ ٹریک پر ڈالیں گے اور سی پیک میں شامل کریں گے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایم ایل ون کراچی سے پشاور تک جائے گی، ہماری کوشش ہے کہ کراچی سے روہڑی تک ایم ایل ون کا فیز ون ہو، جہاں ہم نے کام چھوڑا تھا وہیں سے شروع کریں گے، 13 ماہ میں ساری خرابیاں دور نہیں ہو سکتیں، آج وزیر اعلیٰ سندھ سے بھی اس معاملے پر بات چیت کی گئی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سکھر ایئرپورٹ کو جلد انٹرنیشنل ایئرپورٹ بنانے کا کام شروع کردیا جائے گا، حیدر آباد ایئرپورٹ کو فعال بنانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر مسائل حل کریں گے، ایم کیو ایم رہنماؤں کے ساتھ مختلف ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی بات ہوئی، ان کے ساتھ طویل مدتی پارٹنرشپ قائم رکھنا چاہتے ہیں، اگر ہم ایک دوسرے کے دست و بازو بن جائیں تو سندھ اور ملک کی بہتری ہوگی۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ٹرین میں زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون سے خود فون پر بات کی تھی، پرائیویٹ کمپنی کے ملازمین جو ملوث تھے ان کو پکڑا وہ سب جیل میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم متاثرہ خاتون کے ساتھ ہیں، متاثرہ خاتون سے اپیل ہے کہ مزید تعاون کریں تاکہ ملزمان کیفر کردار تک پہنچ سکیں۔
سعد رفیق نے کہا کہ موقع تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی جگہ فوری انتخابات کروا دیے جاتے، لیکن پاکستان 90 روز کا متحمل نہیں ہو سکتا تھا، تمام اتحادیوں نے مل کر فیصلہ کیا کہ ملک کی بقا کے لیے مشکل فیصلے کرنے ہیں۔
Comments are closed.