بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ریاست تو اپنے 20 ریٹرننگ افسران کو تحفظ نہیں دے سکی، رضا ربانی

سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران رضاربانی نے کہا ہے کہ قابل شناخت بیلٹ پیپر کی وجہ سے ایک نئی قسم کی بلیک میلنگ اور ہارس ٹریڈنگ شروع ہو جائے گی، ریاست تو اپنے 20 ریٹرننگ افسروں کو تحفظ نہ دے سکی۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ ایسا کوئی معاملہ عدالت کے سامنے نہیں بیلٹ پیپر پولنگ اسٹیشن پر ہی سیل کیے جاتے ہیں، ہم نے بارہا پوچھا کہ کیا کرپٹ پریکٹسز پر کوئی کارروائی ہوئی؟ کوئی جواب نہیں ملا۔

سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران رضا ربانی نے اپنے دلائل جاری رکھے۔ انہوں نے کہا کہ بیلٹ پیپرز پر بار کوڈ لگانے کی بات کی گئی، اگر بیلٹ پیپر قابل شناخت ہے تو اس کے بہت سے مسائل ہیں تاہم وہ الیکشن کمیشن پر کوئی الزام نہیں لگانا چاہتے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا تھیلوں میں بند بیلٹ پیپرز تک بھی کسی کی رسائی ہوتی ہے؟

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا ایسا کوئی معاملہ عدالت کے سامنے نہیں بیلٹ پیپر پولنگ اسٹیشن پر ہی سیل کیے جاتے ہیں، ہم نے بارہا پوچھا کہ کیا کرپٹ پریکٹسز پر کوئی کارروائی ہوئی ؟ کوئی جواب نہیں ملا۔

رضا ربانی نے کہا قابل شناخت بیلٹ پیپر کی وجہ سے ایک نئی قسم کی بلیک میلنگ اور ہارس ٹریڈنگ شروع ہو جائے گی، عدالت اچھی طرح جانتی ہے کہ ہم جس دنیا میں رہتے ہیں وہاں ویڈیو بننے میں کتنی دیر لگتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایم کیوایم اور پی ٹی آئی کے درمیان معاہدہ ہوا، پی ٹی آئی کراچی میں جلد مردم شماری کے لیے فنڈز جبکہ جواب میں ایم کیو ایم سینٹ کے لیے پی ٹی آئی کو ووٹ دے گی، کیا عدالت اس عمل کو کرپشن قرار دے گی؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تمام حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے جائزہ لیں گے، سیاسی اتحاد خفیہ نہ رکھے جائیں۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 23 فروری تک ملتوی کر دی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.