چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا ہے کہ رول آف لاء اچھے، ترقی پزیر اور اسلامی معاشرے کی نشانی ہے، رول آف لاء کے خلاف جانے والوں کو منع کیا جائے، امر بالمعروف کو فروغ دیا جائے۔
کوئٹہ میں چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیکھنا ہو گا کہ لوگ عدالت میں کس طرح پیش ہوتے ہیں، ڈسٹرکٹ کورٹس میں جا کر لوگ مس بی ہیو کرتے ہیں، فیصلے متنازع ہوں یا مقبول میں نے فیصلے ہمیشہ آئین کے مطابق کیے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ نئی عمارت کے قیام سے حصولِ انصاف میں بہتری آئے گی، اللّٰہ تعالیٰ ہم سے حق، آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کروائے، عمارت کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، انصاف کی فراہمی بنیاد ہے۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ قوموں کی تقدیر عدالتی فیصلوں سے نہیں، قیادت سے بہتر ہوتی ہے، بلوچستان کے لوگوں میں بہت صلاحیتیں ہیں، اس صوبے کو جتنی ترقی کرنی چاہیے تھی وہ نہیں کر سکا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ترقی نہ ہونے کی ذمے داری صرف ریاست پر نہیں ڈال سکتے، بلوچستان کی ترقی کے لیے ہر انسان کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، ملک میں قانون کی بالا دستی ہونی چاہیے، ترقی کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ملکی حالات ہمارے سامنے ہیں، اختلاف کو چھوڑ کر ملک کے لیے سوچنا چاہیے، ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے، شہریوں کو تحفظ دینا ریاست کی ذمے داری ہے۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ہماری ذمے داری ہے کہ آئین اور قانون کے مطابق اداروں کا تحفظ کریں، قانون اور عدالتوں کا احترام ہونا چاہیے، ہم بتا سکتے ہیں کہ یہ راستہ قانون اور ترقی کا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ماتحت عدالتوں میں بد تمیزی اور بد نظمی نظر آتی ہے، قانون وعدالت کی عزت نہیں ہو گی تو افراتفری کی صورتِ حال پیدا ہو گی۔
چیف جسٹس پاکستان نے بتایا کہ ارجنٹ کیسز کے لیے ہم نے ارجنٹ کیسز فارم بنایا ہے، پرائیویٹ کیسز میں عمل درآمد کے معاملات ہوتے ہیں، ہمارے وسائل اتنے وسیع نہیں، جتنی آپ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے احساس ہے کہ یہاں سے اسلام آباد جانا کتنا مہنگا ہے، جہاز کا ٹکٹ تو استطاعت سے باہر ہو گیا ہے، ویڈیو لنک کی سہولت کو استعمال کیا جائے۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے بتایا کہ اس سال 24 ہزار 500 کیسز کا فیصلہ کیا گیا، پچھلے سال کیسز کا التواء بڑھ رہا تھا، اس سال یہ قائم ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ قانون اور اصول کی بات ہو گی تو ہم ضرور سنیں گے، سینئر وکلاء کو سن کر خوشی ہوتی ہے، کوئٹہ میں وکلاء برادری نے بڑی قربانی دی تھی، ایسی قربانی کبھی نہیں دی گئی، وکلاء برادری نے رول آف لاء کو فروغ دینا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے یہ بھی کہا کہ خواہش ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ ہمارے ادارے کو مزید مضبوط کرے تاکہ انصاف کی خدمت کر سکیں، آپ اسلام آباد آئیں، میرے دروازے آپ کے لیے کھلے ہیں۔
Comments are closed.