روس کے جوہری ہتھیاروں کو بیلاروس میں نصب کرنے کا باضابطہ طور پر معاہدہ طے پاگیا۔
معاہدہ ہونے کے کچھ ہی دیر بعد بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے کہا کہ روس نے تنصیبات کیلئے اپنے جوہری ہتھیار ہمارے یہاں بھیجنا شروع کر دیے ہیں۔
روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں معاہدے پر دستخط کی تقریب میں بات کرتے ہوئے کہا کہ روس اور بیلاروس کی مغربی سرحدوں پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ملٹری نیوکلیئر دائرہ کار کے تحت جوابی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بیلاروس کی جلاوطن اپوزیشن رہنما سویتلانا نے معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بیلاروس میں جوہری ہتھیاروں کی تنصیب کے پیوٹن کے منصوبے کو روکنا ہوگا کیونکہ اس طرح آئندہ سالوں میں بیلاروس کا کنٹرول روس کے پاس چلا جائے گا۔
روس کے صدر پیوٹن نے رواں برس کے اوائل میں اپنی فوج کے کم فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار بیلاروس میں نصب کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پیوٹن کا کہنا تھا کہ یکم جولائی تک بیلاروس کے ہتھیاروں کے ذخیرے میں جوہری ہتھیار رکھنے کیلئے تعمیراتی کام مکمل ہوجائے گا۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ روس کے پاس 2 ہزار ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار ہیں جس میں ایسے بم شامل ہیں جنہیں طیاروں، وار ہیڈز اور آرٹلری گولوں میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
Comments are closed.