glasgow hookups 4 foot by 8 foot solar panel hookup instant sex hookup sites hookup lynchburg va emily willis hookup casusl hookup review

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

روسی فوجیں اس وقت کہاں اور کتنی تعداد میں موجود ہیں؟

یوکرین تنازع: ’حملے کے لیے تیار‘ روسی فوجیں اس وقت کہاں موجود ہیں؟

  • ڈیوڈ براؤن
  • بی بی سی نیوز

Multiple rocket launchers being fire during the Allied Resolve 2022 joint military drills by Belarusian and Russian troops

،تصویر کا ذریعہRussian Defence Ministry

،تصویر کا کیپشن

بیلاروس میں ہونے والی مشترکہ فوجی مشقوں میں راکٹ فائر کیے جا رہے ہیں

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے مشرقی یوکرین میں باغیوں کے زیرِ کنٹرول دو خطوں کو بطور آزاد علاقے تسلیم کرنے کے بعد وہاں روسی دستے بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ پیر کو صدر پوتن نے یوکرین کے دو علاقوں لوہانسک اور ڈونیسک کو آزاد ریاستیں تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مشرقی یوکرین کے ان علاقوں میں داخل ہونے والے روسی دستے ان ایک لاکھ نوے ہزار فوجیوں میں سے ہیں جو گذشتہ چند ماہ سے یوکرین کی سرحد پر جمع ہیں۔

یوکرین کی سرحد پر جمع فوجیں، ٹینکوں، توپ خانوں، ہوائی جہازوں سے لیس ہیں اور انھیں بحریہ کی مدد بھی حاصل ہے۔

مشرقی یوکرین میں کیا ہو رہا ہے؟

پیر کے روز روسی صدر نے مشرقی یوکرین کے دو علاقوں، جو روسی حمایت یافتہ باغیوں کے قبضہ میں ہیں، کو آزاد ریاستیں تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مشرقی ریاستیں لوہانسک پیپلز ریپبلک اور ڈونیسک پیپلز ریپبلک روسی حمایت یافتہ باغیوں کے زیر تسلط ہیں۔

باغیوں کے زیر کنٹرول ریاستوں کو آزاد ریاستیں تسلیم کرنے کے تھوڑی ہی دیر بعد صدر پوتن نے اپنی فوجوں کو ان ’آزاد‘ ریاستوں میں امن برقرار رکھنے کے لیے وہاں جانے کا حکم دیا ہے۔

پیر کی شب جو تصاویر جاری کی گئی ہیں ان میں روسی افواج کو یوکرین کی سرحد کی جانب بڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

امریکہ نے کہا ہے کہ یوکرین میں داخل ہونے والی روسی افواج کو ’امن افواج‘ کہنا حماقت ہے۔ یوکرین کے صدر نے کہا ہے کہ ان کا ملک کسی سے خوفزدہ نہیں ہے۔

چارٹس

روسی فوجیوں کی تعداد

اندازوں کے مطابق یوکرین کی سرحد کے نزدیک موجود روسی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ سے ایک لاکھ 90 ہزار کے درمیان ہے۔ گذشتہ ہفتے امریکہ نے کہا تھا کہ روس نے یوکرین کی سرحد پر ایک لاکھ 69 ہزار سے ایک لاکھ 90 ہزار تک فوجی جمع کر رکھے ہیں۔

امریکہ کے سفیر مائیکل کارپینٹر نے آرگنائزیشن آف سکیورٹی اینڈ کواپریشن ان یورپ (آو ایس سی ای) کے سامنے ایک بیان میں کہا کہ یوکرین کے گرد جمع فوجیوں کی تعداد کے اندازوں میں یوکرینی سرحد، بیلاروس اور مقبوضہ کریمیا میں موجود فوجیوں کے علاوہ نیشنل گارڈز، ملکی گارڈز اور مشرقی یوکرین میں روسی حمایت یافتہ باغی بھی شامل ہیں۔

اس سے پہلے برطانیہ کے وزیر دفاع بین والس نے کہا تھا کہ روس کی کل افواج کا 60 فیصد حصہ یوکرین کی سرحد اور بیلاروس میں موجود ہے۔ یوکرین کے وزیر دفاع نے ان فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ 49 ہزار بتائی ہے۔

گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں روس کے نائب مندوب دمتری پولینسکی نے کہا تھا ’یہ سب کچھ ہمارے مغربی ساتھیوں کے ذہنوں میں ہو رہا ہے۔‘

گذشتہ ہفتے روس کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ اس کی کچھ افواج نے جنوبی اور مغربی فوجی اضلاع میں اپنی مشقیں مکمل کر لی ہیں اور وہ اب واپس بیرکوں میں جا رہے ہیں۔

لیکن نیٹو نے کہا ہے کہ اس نے کوئی ایسا ثبوت نہیں دیکھا ہے جس کے مطابق روس کشیدگی کو کم کر رہا ہے۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے جین سٹولٹنبرگ نے کہا: ’اس کے برعکس ایسا لگتا ہے کہ روس مزید فوجیوں کو سرحد پر لا رہا ہے۔‘

سرحد کے قریب فوجیوں کی موجودگی

برطانوی وزیر دفاع بین والس نے کہا کہ ’روس کی یقین دہانیوں کے برعکس ہم دیکھ رہے کہ روسی افواج اس جگہ پہنچ رہی ہیں جہاں سے وہ حملہ آور ہو سکتی ہیں۔‘

بی بی سی

مغربی ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ تازہ انٹیلجنس معلومات کے مطابق روسی افواج ان جگہوں پر پہنچ رہی ہیں جہاں سے وہ حملہ کر سکتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ دو تہائی افواج یوکرین کی سرحد سے پچاس کلومیٹر کی دوری پر ہیں۔ ان میں آدھی افواج حملہ کرنے کی ایسی پوزیشن پر آ چکی ہیں جسے زیادہ دیر تک برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔

سیٹلائٹ کی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرین کی سرحد کے قریب فوجی یونٹ اب چھوٹے گروپوں میں بٹ رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ سرحد کے قریب جنگلوں میں درختوں کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں۔

تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنوری سے فروری کے دوران یوکرین کی سرحد سے 500 کلومیٹر دوری پر واقع فوجی تربیتی علاقے میں بڑی تعداد میں گاڑیوں کو نکال لیا گیا ہے۔ کچھ تجزیہ کاروں کے خیال میں یہی گاڑیاں یوکرین کی سرحد کی نزدیک پہنچی ہیں۔

Your device may not support this visualisation

امدادی دستوں کی آمد

اطلاعات کے مطابق یوکرین کی سرحد کے قریب موجود افواج کو ایسی تمام سہولیات مہیا کر دی گئی ہیں جو حملے کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔ ان سہولیات میں فیلڈ ہسپتال، مرمتی ورکشاپس، اور کیچٹر ہٹانے والا ساز و سامان پہنچا دیا گیا ہے۔

تربیتی علاقے میں فیلڈ ہسپتال

برطانوی وزیر بورس جانسن نے کہا ہے کہ فیلڈ ہسپتال کی تیاری کو ’حملے کی تیاری ہی سمجھا جاتا ہے۔‘

روس کے مختلف حصوں سے آنے والے 35 ہزار فوجیوں کو مستقل طور پر یوکرین کی سرحد کے قریب تعینات کر دیا گیا ہے۔ ان میں کچھ فوجی یونٹ چھ ہزار کلومیٹر دور مشرقی روس سے یہاں پہنچے ہیں۔

بھاری جنگی ساز و سامان کو ریل کے ذریعے یہاں پہنچایا گیا ہے۔ کچھ گاڑیاں کراشیف اور بارنسک علاقوں سے ہوتے ہوئے یوکرین کی سرحد کے قریب پہنچی ہیں۔

کئی ماہرین سمجھتے ہیں کہ یوکرین پر بڑے حملے اور اس کے بعد اس پر مکمل یا کچھ حصوں پر قبضہ برقرار رکھنے کے لیے روس کو اس سے زیادہ فوجیوں کی ضرورت ہو گی جو اس نے اس وقت جمع کر رکھے ہیں۔

A serviceman of motorized rifle unit of the Russian Southern Military District takes part in a cross country driving exercise

،تصویر کا ذریعہGetty Images

یہ بھی پڑھیے

کریمیا میں فوجیوں کی آمد

نقشے

سیٹلائٹس نے کریمیا میں مزید فوجیوں کی آمد کا پتا چلایا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق جنوری اور فروری میں کریمیا میں دس ہزار اضافی فوجی لائے گئے ہیں۔ ان میں توپ خانہ اور چھاتہ بردار دستے شامل ہیں۔ کریمیا میں فوج دستوں کو ہائی الرٹ پر کر دیا گیا ہے۔

بیلاروس میں فوجوں کا اکٹھ

نقشے

بیلاروس میں جاری فوجی مشقوں کو 20 فرروی کو ختم ہو جانا تھا لیکن اس مدت میں توسیع کر دی ہے۔ اس کی وجہ مشرقی یوکرین میں سکیورٹی کی خراب ہوتی ہوئی صورتحال بتائی گئی ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ روس نے سکندر میزائل راکٹ لانچر اور سپیشل آپریشن فورسز، سپزناز اور ایئر ڈیفنس کے نظام کو تعینات کیا ہے۔

یوکرین کا دارالحکومت سرحد سے 150 کلومیٹر دوری پر واقع ہے۔ برطانوی وزیر بورس جانسن کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ روس بیلاروس سے یوکرین پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

S-400 air defence system, sent by Russia, are seen at the Brestsky training ground in Belarus

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

روس نے ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹم کو بیلاروس میں نصب کیا ہے

بحریہ بھی تیار

روس فروری کے ماہ میں پوری دنیا میں، بحراوقیانوس سے لے کر بحرالکاہل تک بحری مشقوں میں مصروف ہے۔ ان مشقوں میں اس کے چالیس جنگی اور معاون جہاز حصہ لے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ طیارے اور دس ہزار فوجی شامل ہیں۔

The Admiral Essen frigate leaves Sevastopol to take part in exercises on 25 January

،تصویر کا ذریعہRussian Defence Ministry

جو روسی جنگی جہاز جو انگلش چینل سے گزرا تھا وہ بھی بحرہ اسود اور بحرہ ازو میں موجود ہے۔ یہ جہاز ٹینکوں اور آرمرڈ گاڑیوں کو میدان جنگ تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ روس نے پانی اور خشکی میں حملہ کرنے والے جہازوں کو کریمیا کے مشرق اور مغرب میں تیار کر رکھا ہے۔

بحرہ اسود میں موجود نو جنگی جہاز کروز میزائل سے لیس ہیں۔ اس کے چار بحری جہاز جو کروز میزائل سے لیس ہیں وہ بحرہ کیسپین میں موجود ہے۔

روس نے ہوائی بازی کے شعبے کو خبردار کیا ہے کہ بحرہ ازو کے بڑے علاقے میں طیاروں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ کچھ تجزیہ کاروں کے خیال میں روس کا سمندر سے یوکرین پر حملہ کرنا بہت مشکل ہو گا۔

البتہ کچھ نیول دستے یوکرینی فوج کی توجہ بٹانے کے لیے ایسا کرنے جھانسہ دے سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق زمینی حملے کا امکان زیادہ ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.