اسلام آباد میں تشدد کا شکار 14 سالہ گھریلو ملازمہ رضوانہ کے کیس میں جج کی اہلیہ نے ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے ضلعی عدالت سے رجوع کرلیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ملزمہ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج ڈاکٹر عابدہ سجاد نے کی۔
سول جج کی اہلیہ اور مرکزی ملزمہ عدالت میں پیش ہوئیں تو جج عابدہ سجاد نے کہا کہ شناختی کارڈ لائیں تا کہ میں پہچان سکوں کہ یہی درخواست گزار ہیں۔
جج عابدہ سجاد نے سوال کیا کہ مرکزی ملزمہ کا اصلی شناختی کارڈ کہاں ہے؟
سیشن عدالت نے ملزمہ کا اصلی شناختی کارڈ جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا۔
متاثرہ کمسن ملازمہ کی جانب سے جہانگیر جدون عدالت میں پیش ہوئے۔
دوسری جانب رضوانہ پر تشدد کی ملزمہ خاتون کے شوہر سول جج عاصم حفیظ نے اپنی اہلیہ کےنفسیاتی مسائل کا یہ کہہ کر اعتراف کیا کہ وہ سخت مزاج ضرور تھیں پر ان کی بیوی نے انہیں بتایا ہے کہ کبھی مار پیٹ نہیں کی۔
ایک نیوز ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گھر سے جاتے وقت بچی کی حالت ایسی نہیں تھی جیسی دکھائی گئی ہے، ہمارا جس طرح میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے، اس سے تو بہتر ہے کہ ہمیں ذبح کردیا جائے۔
علاوہ ازیں رضوانہ اب بھی جنرل اسپتال میں زیرِ علاج ہے۔ رضوانہ کیلئے قائم کیے گئے میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر جودت سلیم کا کہنا ہے کہ رضوانہ کو سانس لینے میں مشکلات ہیں اور اسے آئی سی یو میں رکھا گیا ہے۔
Comments are closed.