اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کو اپنے دفاع میں گواہان کی فہرست جمع کروانے کے لیے پیر تک آخری مہلت دے دی۔
عدالت نے کہا کہ پیر تک رانا شمیم نے گواہان کی فہرست جمع نہ کروائی تو تصور کیا جائے گا کہ ان کا بیان حلفی درست نہیں۔ پراسیکیوشن نے چار گواہان پر مشتمل گواہوں کی فہرست جمع کروادی جس میں سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کو گواہ نہیں بنایا گیا۔
پراسیکیوشن گواہان میں ڈپٹی کمشنر، رجسٹرار اور ایڈیشنل رجسٹرار شامل ہیں، جبکہ فہرست میں چوتھے گواہ برطانوی سولیسٹر ہوں گے۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے رانا شمیم توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ محض ججوں پر تنقید پر ہم توہین کا قانون نہیں لگاتے، نہ لگائیں گے۔ جہاں تک زیر التوا کیس پر اثر انداز ہونے کی بات ہو وہ الگ ہے، ہم اس کیس میں فیئر ٹرائل یقینی بنائیں گے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک ریٹائر چیف جج کا انگریز کے سامنے بیان دینا کم سنگین نہیں، اگر وہ بیان حلفی سچا ہے تو اسے ثابت کرنا اب رانا شمیم پر ہے۔ اگر اس بیان میں کہی گئی بات غلط ہے تو پھر اور بھی سنگین ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ رانا شمیم نے کہا وہ غیر مشروط معافی مانگنا چاہتے ہیں مگر وہ پہلے بیان حلفی میں کہی گئی بات کو ثابت کریں، اگر وہ بات ثابت نہیں ہوتی تو پھر رانا صاحب کہیں انہیں غلط فہمی ہوئی، اس سب کے بعد وہ معافی مانگیں تو ہم اسے زیر غور لائیں گے۔
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیے کہ بیان حلفی میں کہی بات درست تھی یا نہیں سچائی تک یہ عدالت پہنچے گی۔ اگر رانا شمیم اپنا الزام درست ثابت کرلیں تو اُن کیخلاف کارروائی نہیں ہوگی، ایسی صورت میں پھر عدالت دوسری طرف کارروائی شروع کرے گی۔
Comments are closed.