پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ذہنی معذوری کے مرض آٹزیم سے آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔
اس دن کو منائے جانے کا مقصد عالمی سطح پر عوام کو بچوں کی ذہنی نشوونما کے بارے میں بیماری کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے۔
آٹزم ایک ایسی بیماری ہے جس میں بچوں کی ذہنی نشوونما کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور یہ متاثرہ شخص کی زندگی کا عمر بھرپیچھا کرتی ہے۔ اس بیماری میں مبتلا لوگ خیالی دنیا میں رہتے ہیں، بول چال میں دقت محسوس کرتے ہیں اوراپنے خیالات کو بیان نہیں کر سکتے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک صحت مند بچہ تین برس کی عمر کے بعد اپنے ماں باپ سمیت قریبی لوگوں سے سماجی بندھن باندھنے کا اہل ہوجاتاہے لیکن آٹزم میں مبتلا بچہ ایسا کرنے میں ناکام رہتاہے۔ وہ اپنی خیالی دنیا میں گم ہو کے رہ جاتاہے اوراسے بیرونی دنیا سے کوئی سروکار نہیں ہوتا۔
بدقسمتی سے ابھی تک آٹزم کا کوئی علاج دریافت نہیں ہوسکا ہے تاہم ماہر نفسیات ، اساتذہ ، والدین اور دوسرے رشتے دار متاثرہ بچے کی مدد کرسکتے ہیں اور اس کی طرف مخصوص توجہ دے کر اسے سماجی زندگی کے دائرے کے اندر لانے میں اپنا کردار نبھا سکتے ہیں۔
Comments are closed.