اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم کے والدین کی درخواست ضمانت پر 15 ستمبر کے لیے دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے مدعی کے وکیل کو آج ہی وکالت نامہ داخل کرانے کی ہدایت کی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت ذاکر کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت کی۔
پٹیشنرز کی جانب سے خواجہ حارث ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، شاہ خاور ایڈووکیٹ نے کہا کہ وہ مدعی شوکت مقدم کی جانب سے آج ہی پاور آف اٹارنی جمع کرا دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تھراپی ورکس والوں کی ضمانت منسوخی درخواست بھی ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، عدالت مناسب سمجھے تو اس درخواست کو بھی اس کے ساتھ یکجا کر کے سماعت کرے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ضمانت منظور اور منسوخ کرنے کے اصول مختلف ہیں، ہم دونوں درخواستوں کو الگ الگ سنیں گے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ اگر شاہ خاور کا پاور آف اٹارنی داخل نہ ہونے کی وجہ سے سماعت ملتوی ہونی ہے تو کل تک ملتوی کریں۔
عدالت نے شاہ خاور کو وکالت نامہ داخل کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
اس سے قبل ہائیکورٹ کے باہر مقتولہ نور مقدم کے دوستوں نے احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا ، مظاہرین نے نور مقدم کے قاتل کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ قاتلوں کی معاونت کرنے والوں کو بھی ضمانت پر رہائی نہ دی جائے ۔
Comments are closed.