چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان اپنے خلاف دہشت گردی کے مقدمے میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو گئے۔
کئی نوٹسز اور عدالتی حکم کے بعد عمران خان جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔
خاتون جج اور آئی جی پولیس کو دھمکیاں دینے کے مقدمے میں ایس ایس پی آفس میں عمران خان سے تفتیش کی گئی، انہوں نے جے آئی ٹی کے سوالوں کے جواب دیے۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو پولیس کی ٹیم کی جانب سے تحریری طور پر 21 سوالات پر مشتمل سوالنامہ دیا گیا۔
پولیس کی جانب سے عمران خان سے کچھ زبانی سوالات بھی کیے گئے۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں ٹیم نے عمران خان سے سوالات کیے۔
جے آئی ٹی کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی سے 20 منٹ تک تفتیش کی گئی۔
عمران خان کے خلاف تھانہ مارگلہ میں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو دہشت گردی کے مقدمے میں شاملِ تفتیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
’’مقدمہ مذاق ہے، قانون کے احترام میں JIT میں پیش ہوا‘‘
چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ مقدمہ مذاق ہے، قانون کے احترام میں جے آئی ٹی میں پیش ہوا۔
خاتون جج اور آئی جی پولیس کو دھمکیاں دینے کے مقدمے میں ایس ایس پی آفس میں جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ دنیاکے سامنے مذاق بن گیا ہے، آج میں نے حاضری دی حالانکہ معلوم بھی ہے کہ یہ ایک مذاق ہے۔
عمران خان نے کہا کہ انتظار کی گھڑیاں ختم ہو رہی ہیں، جس دن کال دی، آپ برداشت نہیں کر سکیں گے، میں اس لیے چپ بیٹھا رہا کیوں کہ معاشی حالات برے تھے۔
انہوں نے حکومت کی تبدیلی کے لیے پھر بیرونی سازش کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ایک طرف سیاست سے روکا جا رہا ہے تو دوسری جانب پارٹی کو کچلا جا رہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اس وقت سیلاب پر سیاست کی جا رہی ہے، جو لوگ ہمیں سیاسی فنڈنگ کرتے تھے انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اب عوام کا سمندر نکلنے والا ہے، صرف صاف و شفاف الیکشن پر بات ہو سکتی ہے، ہم نے ہر چیز آئین و قانون کے دائرے میں کی ہے۔
سابق وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ معیشت سنبھل نہیں رہی، پاکستان سری لنکا کے نقشِ قدم پر جا رہا ہے، معیشت کی بہتری کا حل صرف صاف و شفاف انتخابات ہیں۔
عمران خان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمیں کہہ رہے ہیں کہ سیلاب ہے، اس پر سیاست نہ کرو، دوسری طرف میری پارٹی کو کرش کرنے لگے ہیں۔
Comments are closed.