الینوائے: دل کی دھڑکن کو ترتیب میں رکھنے کے لیے پیس میکر لگائے جاتےہیں جن کے اندر بیٹری نصب ہوتی ہے۔ لیکن اب دنیا کا پہلا ایسا پیس میکر بنایا گیا ہے جو اپنا کام کرنے کے بعد ازخود گھل کر ختم ہوجاتا ہے۔
نارتھ ویسٹرن اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر دنیا کا پہلا پیس میکر بنایا ہے جو وائرلیس سے بجلی لیتا ہے، اس میں بیٹری نہیں ہے اور اسے مکمل طور پر آسانی سے انسانی جسم میں پیوست کیا جاسکتا ہے۔ پھر جب ضرورت نہیں ہوتی تو یہ بدن کے اندر ہی ازخود غائب ہوجاتا ہے۔
یہ پیس میکر، ہلکا پھلکا، لچکدار اور بہت پتلا ہے۔ بطورِ خاص ان مریضوں کے لیے بہت ہی مفید ہے جنہیں تھوڑے عرصے تک پیس میکر کی ضرورت ہوتی ہے۔ عموماً دل کی سرجری یا کسی اور آپریشن کے بعد کچھ مریضوں کو پیس میکر کی ضرورت ہوتی ہے۔ دنیا کے بہترین حیاتیاتی اجزا سے بنا پیس میکر قدرتی طور پر انسانی جسم کے مائعات سے متاثر ہوتا ہے اور پانچ سے سات ہفتوں میں مکمل طور پر غائب ہوجاتا ہے، یوں مریض کے لیے دوبارہ تکلیف دہ آپریشن کی ضرورت نہیں ہوتی۔
دل کے پاس لگا پیس میکر نیئر فیلڈ کمیونکیشن کی طرز پر جسم کے باہر سے بجلی لیتا ہے اور چلتا رہتا ہے۔ یہی ٹیکنالوجی آر ایف آئی ڈی ٹیگزمیں استعمال ہوتی ہے۔ بسا اوقات پیس میکرلگانے سے جسم کے اندر کی بافت خراب ہوجاتی ہے اور انہیں دوبارہ نکالنے کی کوشش میں مزید نقصان بھی ہوجاتا ہے۔
اس طرح کسی پیچیدگی کے بغیر یہ پیس میکر وقتی طور پر بہترین پیس میکر کا کام کرسکتا ہے۔ نئی ایجاد جسم دوست اور ماحول دوست بھی ہے اور اسے دنیا کا پہلا پیس میکر کہا جاسکتا ہے جو ازخود ختم ہوجاتا ہے۔ اس سے مریض کی تکلیف کم ہوتی ہے اوردیگر فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ عموماً اوپن ہارٹ سرجری کے بعد بھی بعض افراد کو وقتی پیس میکر کی ضرورت پڑتی ہے۔ دل بحال ہونے کے بعد جب دھڑکن معمول پر آجاتی ہے تو پیس میکر نکال دیا جاتا ہے۔
حیرت انگیز طور پر پیس میکر کا وزن صرف آدھا گرام ہے اور الیکٹروڈ دل سے چپک کر برقی جھماکے خارج کرتا رہتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لوگوں کو دل میں پیس میکر لگانے والے سرجن حضرات نے بھی اسے ایک خوش آئند ایجاد قرار دیا ہے۔
Comments are closed.