
کراچی کے علاقے ملیر گولڈن ٹاؤن سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی دُعا زہرہ کے والد کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے فریقین کو 19 مئی کے لیے نوٹس جاری کردیئے۔
دُعا زہرہ کے والد کی درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی۔
درخواست میں دُعا کے والد نے موقف اختیار کیا ہے کہ چاہتے ہیں بیٹی کی والدین سے ملاقات ہو، اسے اغوا کیا گیا، زبردستی نکاح کروایا گیا ہے، عدالت اس کا بیان قلمبند کرے، ظہیر احمد کے خلاف اغواء کا مقدمہ درج ہے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ لڑکی عدالت میں بیان دے چکی ہے، جسٹس آغا فیصل نے کہا کہ لڑکی کا بیان اور ریکارڈ آپ کیوں پیش نہیں کر رہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہمیں سوشل میڈیا سے معلومات مل رہی ہیں، ہمیں دُعا زہرہ کا کچھ پتہ نہیں چل رہا، تفتیشی افسر پرسوں سے لاہور گیا ہوا ہے۔
عدالت نے محکمہ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ، ایس ایس پی شرقی، ایس ایچ او تھانہ الفلاح اور ظہیر احمد کو بھی نوٹس جاری کردیا۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دُعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی نے کہا کہ ان کا بیٹی سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حقائق جاننے کے لیے بیٹی کو عدالت میں لایا جائے۔
Comments are closed.