اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کا کہنا ہے کہ دنیا میں منشیات کے پھیلاؤ میں افغانستان کا بڑا کردار ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افیون انتہا پسند اور جرائم پیشہ گروہوں کے لیے اربوں ڈالرز کی کمائی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ افغانستان کی افیون دنیا کے متعدد خطوں میں لوگوں کی صحت اور بہبود کے لیےخطرہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق افیون کی تجارت افغانستان کے ہمسایہ ممالک کی سلامتی، استحکام اور ترقی کو متاثر کر رہی ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغانستان میں 5 ملین سے زائد افراد نشے کی لت میں مبتلا ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کی رپورٹ کے مطابق 2022ء سے افغانستان میں افیون کی پیداوار میں 32 فیصد تک اضافہ ہوا۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی افیون کی فروخت میں 425 ملین سے 1.4 ملین ڈالرز تک کا اضافہ ہوا ہے۔
میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں 2 لاکھ 33 ہزار ایکٹر سے زائد زمین پر افیون کاشت کی جاتی ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم کے مطابق عالمی مارکیٹ میں 80 فیصد افیون افغانستان سے اسمگل کی جاتی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سب سے زیادہ افیون کی کاشت نمروز، قندھار، ہلمند، اروزگان اور زابل میں کی جاتی ہے۔
Comments are closed.