19سالہ برطانوی نژاد بیلجیئن زارا ردرفورڈ اکیلے دنیا بھر میں پرواز کرنے والی کم عمر ترین خاتون بن گئی ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، زارا ردرفورڈ نے جمعرات کو دنیا بھر میں اپنا پانچ ماہ طویل سفر ختم کیااور یہ سفر اُنہوں نے اکیلے ہی مکمل کیا ہے۔
زارا نے 18 اگست کو اپنے سفر کا آغاز کیا تھا اور پھر وہ پانچ براعظموں کے 30 ممالک سے ہوکر جمعرات کو بیلجیئم کے کورٹریجک ویولجیم ایئر پورٹ پر اُتریں۔
اُنہوں نے اپنے شارک الٹرا لائٹ سنگل پروپیلر ہوائی جہاز میں 51,000 کلومیٹر (32,000 میل) کا سفر کیا۔
زارا ردرفورڈ نے اپنی لینڈنگ کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ واقعی بہت زبردست سفر تھا اور اب اُنہیں یہاں واپس آنا عجیب لگ رہا ہے ‘۔
اُنہوں نے کہا کہ ’اپنے ورلڈ ٹوئر کے بعد وہ اگلے ہفتے کچھ نہیں کرنا چاہیں گی‘۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ’حیرت انگیز لمحات تھے، لیکن پھر ایسے لمحات بھی آئے جہاں اُنہیں اپنی زندگی کا خوف تھا‘۔
اُنہوں نے بتایا کہ’دورانِ سفر نیویارک شہر، ایک فعال آتش فشاں اور آئس لینڈ پرواز کرنے کے لیےاُن کے پسندیدہ مقامات رہے، جبکہ روس کے علاقے سائبیریا سفر کا سب سے خوفناک حصہ تھا‘۔
زارا ردرفورڈ کا کہنا تھا کہ’اُنہوں نے سیکڑوں کلومیٹر کا فاصلہ بغیر کوئی انسان دیکھے طےکیا‘۔
اُنہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ’مطلب یہ ہے کہ وہاں بجلی کی تاریں ، سڑکیں اور لوگ کچھ بھی نہیں تھا اور اُنہیں ڈر لگا کہ اگر انجن اب رُک گیا تو واقعی ایک بڑا مسئلہ ہو جائے گا۔
زارا ردرفورڈ کو دورانِ پرواز کئی مقامات پر موسم کی خراب صورتحال کی وجہ سے ہنگامی لینڈنگ بھی کرنی پڑی۔
ردرفورڈ کےوالد اور والدہ دونوں پائلٹ ہیں اور اُنہیں اپنے اس سفر کے لیے اپنے والدین کی پوری حمایت حاصل تھی۔
Comments are closed.