دعا زہرا مبینہ اغوا سے متعلق مقدمے کی جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں سماعت ہوئی، جس میںتفتیشی افسر نے کیس کا عبوری چالان جمع کرادیا۔
تفتیشی افسر کے چالان میں بتایا کہ دعا زہرا نے لاہور کی عدالت میں دیے گئے بیان میں کہا کہ کراچی جانے سے ان کی جان کو خطرہ ہے۔
تفتیشی افسرنے کہا کہ دعا زہرا کا میڈیکل کرانا ہے، حتمی چالان کے لیے 15 دن کی مہلت دی جائے گی۔
پولیس کے مطابق کیس میں سندھ چائلڈ ریسٹرنٹ میرج ایکٹ، کم عمری کی شادی اور سہولت کاری کی دفعات شامل ہیں۔
چالان میں ملزم ظہیر احمد، نکاح خواں غلام مصطفیٰ اور 2 گواہان شہزاد اور اصغر علی مفرور قرار دیا گیا جبکہ استغاثہ کے 6 گواہان کے نام شامل ہیں۔
عبوری چالان میں بتایا گیا کہ دعا زہرا کی تلاش کے لئے متعلقہ علاقے کی سی سی ٹی وی وڈیو حاصل کی، جس میں مغویہ نظر نہیں آئی۔
تفتیشی افسر نے چالان میں درج کیا کہ مدعی مقدمہ اور خاندان کے زیر استعمال تین موبائل فون کا سی ڈی آر لیا گیا، موبائل فونز کے سی ڈی آر سے کوئی مفید معلومات نہیں ملی۔
چالان کے متن کے مطابق دعا زہرا کی تلاش کے لئے مختلف اداروں سے معاونت لی مگر کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
عبوری چالان میں بتایا گیا کہ میڈیا رپورٹ سے معلوم ہوا دعا نے لاہور میں ظہیر سے شادی کر لی ہے، جس کا نکاح نامہ بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔
چالان کے متن کے مطابق مجسٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور کے حکم پر دعا کا بیان ریکارڈ کیا گیا، دعا زہرا نے اغوا کی تردید اور مرضی سے 17 اپریل کو شادی کی تصدیق کی۔
عبوری چالان میں بتایا گیا کہ دعا زہرا نے عدالتی بیان میں بتایا کہ کراچی جانے سے ان کی جان کو خطرہ ہے۔
چالان کے متن میں کہا گیا کہ نادرا ریکارڈ کے مطابق دعا زہرا کی عمر 14 برس ہے، ظہیر نے دعا زہرا کو بہلا پھسلا کر زیادتی کی ہے، نکاح خواں اور دو گواہوں کے خلاف سہولت کاری کی دفعات شامل ہیں۔
Comments are closed.