دبئی کے حکمران شیخ محمد نے اپنی بیوی کے فونز ہیک کروائے: برطانوی عدالت
- فرینک گارڈنر
- سیکیورٹی نامہ نگار، بی بی سی
برطانیہ میں ایک ہائی کورٹ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دبئی کے حکمران شیخ محمد المکتوم نے اپنی سابقہ اہلیہ اردن کی شہزادی حیا کا فون ہیک کرنے کا حکم دے کر برطانوی نظامِ انصاف میں مداخلت کی ہے۔
اس کے علاوہ عدالت کے مطابق طلاق اور تحویل کے کیس میں اُن کے وکلا بیرونیس فیونا شیکلٹن اور نک مینرز کے فونز پر بھی حملے کیے گئے۔
شہزادی حیا کا کہنا ہے کہ اس انکشاف نے اُنھیں خوف اور ‘شکار بننے’ کے احساس میں مبتلا کر دیا ہے۔
شیخ محمد نے اس ہیکنگ کے بارے میں علم ہونے کی تردید کی ہے۔
ہائی کورٹ کا فیصلہ شیخ محمد کے لیے دھچکا ہے اور اپنے خاندان کی خواتین سے اُن کے رویے کے متعلق ایک نیا انکشاف ہے۔
بدھ کی سہ پہر شائع ہونے والے فیصلے میں اس ہیکنگ کو ‘(برطانیہ) کے ملکی فوجداری قانون کی سلسلہ وار خلاف ورزی)’، ‘بنیادی عمومی قانون اور یورپی کنوشن برائے انسانی حقوق’، عدالت کی کارروائی اور ماں کے حقِ انصاف تک رسائی میں مداخلت’ اور سربراہِ مملک کی جانب سے ‘طاقت کا بے جا استعمال’ قرار دیا گیا ہے۔
ہائی کورٹ کے فیملی ڈویژن کے صدر نے پایا کہ ‘ماں (شہزادی حیا)، اُن کے دو وکلا، اُن کے پرسنل اسسٹنٹ اور اُن کے سکیورٹی عملے کے دو اہلکاروں کو جاسوسی کے سافٹ ویئر کے ذریعے یا تو کامیاب ہیکنگ کا نشانہ بنایا گیا یا پھر اس کی کوشش کی گئی۔ یہ سافٹ ویئر پیگاسس کہلاتا ہے اور ایک اسرائیلی کمپنی دی این ایس او گروپ کا ہے۔’
عدالت اس نتیجے پر پہنچی کہ یہ جاسوسی ‘والد (شیخ محمد) کے ملازمین یا ایجنٹس، امارتِ دبئی یا (متحدہ عرب امارات) نے کی اور یہ جاسوسی والد کے واضح یا اشارتاً حکم کے تحت کی گئی۔’
ہیکنگ کا پتا لگانا کتنا مشکل؟
یہ ہیکنگ اس حوالے سے حیران کُن ہے کہ اس سے ہیکرز کو کس ڈیٹا تک رسائی حاصل ہوئی۔
این ایس او کا پیگاسس سافٹ ویئر جسے اکثر ‘سپائی ویئر’ بھی کہا جاتا ہے، کسی فرد کا فون استعمال کرتے ہوئے اُن کی لوکیشن کا پتا لگتا سکتا ہے، اُن کے ایس ایم ایس اور دیگر ایپس میں موجود ای میلز اور پیغامات پڑھ سکتا ہے، اُن کی فون کالز سن سکتا ہے، اُن کے پاس ورڈز، کلینڈر کی تاریخوں اور تصاویر تک بھی رسائی حاصل کر سکتا ہے۔
دوسرے الفاظ میں کہیں تو اس سے ہیکر کو وہ تمام تفصیلات مل جاتی ہیں جو وہ اپنے ہدف کے فون سے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
اس کے علاوہ ہیکر اس سافٹ ویئر کے ذریعے ہدف کا فون اُن کے علم میں آئے بغیر بھی استعمال کر سکتے ہیں جس میں اُن کی سرگرمیوں کو ریکارڈ کرنا اور یہاں تک کہ تصاویر اور سکرین شاٹس لینا بھی شامل ہے۔
اسی طرح کا سپائی ویئر مبینہ طور پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر سعودی حکومت کے ایجنٹس نے بھی تیار کیا تھا جس کے ذریعے دوسرے ممالک میں رہنے والے مخالفین بشمول مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کے ساتھیوں کی جاسوسی کی گئی۔
ایسے کسی سپائی ویئر کا ہدف بننے والے کسی شخص کے لیے یہ پتا کرنا انتہائی مشکل ہے کہ اُن کا فون پیگاسس کا نشانہ بن چکا ہے۔
ٹونی بلیئر کی اہلیہ نے خبردار کیا
شہزادی حیا کی قانونی ٹیم کو اپنے فونز ہیک ہونے کا تب پتا لگا جب برطانیہ کے سابق وزیرِ اعظم ٹونی بلیئر کی اہلیہ اور قانون دان شیری بلیئر نے بیرونیس شیکلٹن کو ہنگامی طور پر فون کیا۔
شیری بلیئر این ایس او گروپ کی انسانی حقوق اور کاروباری معاملات پر مشیر ہیں۔
این ایس او کی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے پانچ اگست 2020 کو اسرائیل سے شیری بلیئر کو کال کر کے بتایا کہ ‘یہ بات اُن کے علم میں آئی ہے کہ اُن کے سافٹ ویئر کا غلط استعمال کرتے ہوئے شاید بیرونیس شیکلٹن اور شہزادی حیا کے فونز کی نگرانی کی گئی ہے۔’
اس کے بعد این ایس او کے اہلکار نے شیری بلیئر کو بتایا کہ اب اُن فونز تک این ایس او کے سافٹ ویئر کے ذریعے رسائی حاصل نہیں کی جا سکتی، اور اُنھوں نے شیری بلیئر سے بیرونیس شیکلٹن سے رابطے میں مدد کے لیے کہا۔
یہ بھی پڑھیے
این ایس او پر اس سے پہلے انسانی حقوق کے گروہ الزام عائد کر چکے ہیں کہ اس نے مطلق العنان ریاستوں کو اپنے مخالفین اور صحافیوں کی جاسوسی کرنے کا آلہ فراہم کر دیا ہے۔
تاہم اپنے بیانات میں کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے اپنا سپائی ویئر حکومتوں کو مجرمان اور دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کے لیے فراہم کیا تھا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ این ایس او نے متحدہ عرب امارات سے اپنا معاہدہ ختم کر دیا ہے۔
‘جان کے خوف میں زندگی گزارنا’
یہ ہیکنگ گذشتہ سال موسمِ گرما میں برطانوی ہائی کورٹ میں شہزادی حیا اور شیخ محمد کی طلاق اور بچوں کی تحویل کے مقدمے کی سماعت کے دوران ہوئی۔
اُن کے بچوں کے لیے مقرر سرپرست نے کہا کہ اس سے ‘ماں اور اُن کی ذہنی صحت پر سنگین اثرات پڑے ہیں۔ اگر ماں کو اس طرح کی نگرانی کا نشانہ بنایا گیا ہے جیسا کہ وہ سمجھ رہی ہیں تو یہ بہت صدمہ انگیز تجربہ ہے۔’
شہزادی حیا کی قانونی ٹیم نے عدالت کو بتایا کہ ‘اپریل (2019) سے ماں اپنی زندگی اور بچوں کے تحفظ کے متعلق خوف میں جی رہی ہیں۔’
عدالت کو بتایا گیا کہ کیسے شیخ محمد نے سرے میں پارک ووڈ اسٹیٹ کے علاقے میں کیسل ووڈ میں اپنی سابقہ اہلیہ کے گھر کے قریب ایک جگہ خریدی تاکہ ‘اگر کوئی بھی اسے استعمال کرے تو وہ براہِ راست یا الیکٹرانک جاسوسی کرنے کے لیے موزوں ترین جگہ پر ہو۔’
اُن کی قانونی ٹیم نے کہا کہ ‘اس حوالے سے مضبوط اور حقیقی کیس موجود ہے ماں کو کیوں خوف میں ہونا چاہیے اگر والد کو (ماں کی) جائیداد کے پاس ایک جگہ تک رسائی ہو۔’
اردن کے سابق بادشاہ حسین کی بیٹی اور شاہ عبداللہ دوئم کی سوتیلی بہن شہزادی حیا سنہ 2019 میں اپنے دو بچوں سمیت دبئی سے برطانیہ چلی گئی تھیں جب اُنھیں علم ہوا کہ اُن کے شوہر نے شیخہ لطیفہ اور شیخہ شمسہ کے اغوا کا حکم دیا تھا۔
Comments are closed.