ایک نئی تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک دن میں تین یا اس سے زائد بار دانتوں کی صفائی کرنے کے سبب دل کی صحت برقرار اور بہتر رہتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ایک دن میں اگر دانتوں کی صفائی کا عمل 3 سے 5 بار دہرایا جائے تو اس کے نتیجے میں دل کے پٹھوں کے غیر متحرک رہنے کے خطرے میں 10 فیصد اور دل کا دورہ پڑنے کے خطرے میں 12 فیصد کمی ہوتی ہے۔
دانتوں کی صفائی اور دل کی صحت سے متعلق کی گئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دن میں دو سے زائد بار دانت صاف کرنے کے نتیجے میں دل کا دورہ پڑنے کے امکانات میں 10 فیصد سے زیادہ کمی آ تی ہے۔
دانتوں پر رہ جانے والے غذا کے زرات کیسے اثر انداز ہوتے ہیں ؟
غذائی و طبی ماہرین کے مطابق اکثر غذاؤں اور مشروبات میں مصنوعی رنگ موجود ہوتے ہیں جو دانتوں کے سطح پر موجود باریک سوراخوں میں داخل ہو جاتے ہیں جیسے کافی اور چائے وغیرہ۔
ماہرین کے مطابق کولا مشروبات کے علاوہ سبز چائے یا گرین ٹی میں بھی پگمینٹس پائے جاتے ہیں جو کہ دانتوں کو پیلا کر دیتے ہیں اور صحت خراب کرنے کا سبب بنتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اپنے دانتوں اور منہ کی صفائی کرنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ اپنے چہرے کو صاف رکھنا، مجموعی صحت برقرار رکھنے اور جسم کے اہم ترین عضو دل کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے دانتوں کی صفائی مندرجہ ذیل بتائے گئے تجاویز کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔
بہتر شخصیت اور دل کی صحت برقرار رکھنے کے لیے دانتوں کی صفائی کیسے کی جائے ؟
ماہرین کے مطابق دانتوں کی مکمل صفائی بہت ضروری ہے، دانتوں کی مناسب دیکھ بھال کے لیے مضر صحت غذاؤں کا کم استعمال کافی حد تک معاون ثابت ہو سکتا ہے، دانتوں کی صحت بگڑنے سے قبل ہی روزانہ کی بنیاد پر ان کی دیکھ بھال اور صفائی کرنا لازمی ہے جبکہ صحت بگڑنے یا کیڑا لگنے کے سبب ڈاکٹر سے فوراً رجوع کرنا چاہیے۔
موسمی پھل مالٹے کو کھانے کے بعد اس کے چھلکوں کو اپنے دانتوں پر رگڑیں، جو کہ دانتوں کی سطح کو صاف کرنے کا بہت آسان طریقہ ہے۔
یہ عمل دانتوں کی سفیدی بحال کر دیتا ہے اور بیکٹریا کے خلاف مؤثر ہے۔
ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کسی بھی میڈیکل اسٹور سے آسانی سے مل جاتا ہے، ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کا استعمال صدیوں سے بلیچینگ مقصد کے لیے ہو رہا ہے، اسے بطور ماؤتھ واش بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
کچھ مقدار میں تل لے لیں، انہیں چند منٹ تک چبائیں اور تھوک دیں، یہ طریقہ دانتوں پر جمع ہونے والے پلاک کو نرمی سے ہٹا دیتا ہے، تل تھوکنے کے بعد خشک برش سے ان تلوں کو صاف کرلیں۔
دو چائے کے چمچ سرکہ، ایک چائے کا چمچ نمک اور 4 اونس پانی لیں اور ان تینوں کو مکس کرلیں، اب اس مکسچر سے کلیاں کریں، اس عمل کو کئی دن تک دہرائیں، دانتوں کی سفیدی لوٹ آئے گی۔
دانتوں کا پیلا پن دور کرنے اور بہتر صفائی کے لیے بیکنگ سوڈا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ایک کھانے کے چمچ میٹھے سوڈے میں ایک چٹکی نمک ملا لیں، اب اس سفوف کو گیلے ٹوتھ برش پر لگا کر دانتوں پر معمول کے مطابق برش کریں۔
ایک کپ پانی، آدھا کپ بیکنگ سوڈا، ایک چائے کا چمچ ایلو ویرا جیل، چار چائے کے چمچ ویجیٹیبل گلیسرین اور ایک چائے کا چمچ لیموں کا تیل لیں۔
اب اس سے دانتوں پر برش کریں، منٹوں کے اندر آپ کے دانت سفید، چمکدار اور صحت مند نظر آنے لگیں گے۔
ایک چمچ ناریل کا تیل منہ میں ڈالیں اور اسے 15 منٹ تک منہ میں گھماتے رہیں، اس عمل سے دانتوں میں موجود بیکٹیریاز ختم ہو جائیں گے۔
دانتوں کے ساتھ زبان کی صفائی بھی لازمی ہے
دانتوں کے ساتھ ساتھ زبان کا صاف ہونا بھی انتہائی ضروری ہے، زبان پر بیکٹریاز کی بڑی تعداد جمع رہتی ہے، یہی بیکٹیریاز منہ میں بدبو کا سبب بھی بنتے ہیں۔
دانتوں کی صفائی کے دوران زبان پر بھی برش لازمی کریں۔
Comments are closed.