پولیس کی درخواست پر ایڈیشنل سیشن جج نے مجسٹریٹ رانی پور کو مبینہ طور پر تشدد سے ہلاک ہونے والی کمسن ملازمہ فاطمہ کے پوسٹ مارٹم کے لئے قبر کشائی کے آرڈر جاری کرنے کا حکم دے دیا۔
ایس ایس پی خیرپور روحیل کھوسو نے بتایا کہ مجسٹریٹ رانی پور کو جاری کردہ حکم نامے میں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایم ایس سول اسپتال کو قبرکشائی کرکے پوسٹ مارٹم کرنے کے لئے تحریری آرڈر جاری کریں۔
انہوں نے بتایا کہ ایم ایس سول اسپتال محکمہ صحت کو میڈیکل بورڈ کے لئے تحریری لیٹر لکھیں گے تو میڈیکل بورڈ قبرکشائی کے بعد پوسٹ مارٹم کرے گی۔
دوسری جانب گرفتار ملزم اسد شاہ 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا تاہم مقدمے میں نامزد ملزم کی اہلیہ اب تک گرفتار نہ ہوسکی۔
انہوں نے بتایا کہ جرم چھپانے اور غفلت برتنے پر ایس ایچ او رانی پور امیر چانگ اور ڈاکٹر عبدالفتح میمن سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
ملزم اسد شاہ نے عدالت میں دیئے گئے بیان میں میں کہا کہ وائرل ویڈیوز میری حویلی کی ہیں، بچی پر تشدد نہیں کیا، حویلی کی ویڈیوز میں نے خود پولیس کو دی تھیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہماری حویلی میں بچیاں کام کاج کرتی ہیں اور پیر کے مرید خوشی سے بچیاں کام پر لگاتے ہیں۔
واضح رہے کہ پولیس نے آج ایڈیشنل سیشن جج کو بچی کی قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم کے لئے درخواست جمع کرائی تھی۔
یاد رہے کہ 14 اگست کو رانی پور کے مقامی پیر کی حویلی میں 10 سال کی بچی مبینہ تشدد سےجاں بحق ہوگئی تھی اور پولیس نے بغیر میڈیکل اور پوسٹ مارٹم کے لاش ورثا کےحوالے کر کےتدفین کرا دی تھی۔
جیو نیوز کی اس خبر پر ڈی آئی جی سکھر نے نوٹس لے کر ملزم کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔
Comments are closed.