ایک طرف تو تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے سیاسی موقف کے دفاع کے لیے ماہانہ تنخواہ پر سوشل میڈیا انفلیونسرز بھرتی کر لیے لیکن دوسری جانب خیبر پختونخوا کی کئی سرکاری جامعات شدید مالی بحران کا شکار ہیں جس کے باعث یونیوسٹی ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں۔
فیڈریشن آف آل یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے مطابق صوبے کی سرکاری جامعات مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔ اسلامیہ کالج، انجینئرنگ یونیورسٹی، گومل اور چترال یونیورسٹی کے ملازمین کو گزشتہ ماہ کی تنخواہ نہیں مل سکی۔
فپواسا کے مطابق جامعہ پشاور نے ملازمین کی جولائی کی تنخواہوں سے کنوینس الاؤنس کاٹ دیے ہیں جبکہ زرعی یونیورسٹی پشاور نے بھی ملازمین کو تنخواہیں تاخیر سے دیں۔
فپواسا کے مطابق انجینئرنگ یونیورسٹی کے گریڈ 17 سے گریڈ 22 تک ملازمین بھی تاحال تنخواہوں سے محروم ہیں۔
وائس چانسلر گومل یونیورسٹی ڈاکٹر افتخار احمد نے کہا کہ یونیورسٹی کو چلانے کے لیے ایک ارب روپے درکار ہیں جبکہ چترال یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق چترال یونیورسٹی کے گزشتہ تین بجٹ منظور نہیں ہوئے، جس سے یونیورسٹی شدید مالی بحران سے دوچار ہے۔
فیڈریشن آف آل یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے صدر ڈاکٹر اظہار نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کی جامعات اربوں روپے کے خسارے میں ہیں، حکومت فنڈز نہیں دے رہی، وائس چانسلر اپنی سیٹ بچانے کی فکر میں ہے۔
صوبائی صدر فپواسا نے کہا کہ تنخواہیں نہ ملنے کے باعث ملازمین گھر کے اخراجات پورے کرنے سے قاصر ہیں، جامعات میں ملازمین احتجاج پر ہیں۔ یونیورسٹیز کو فنڈز جلد از جلد ریلیز کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ جامعات اخراجات پورے کرنے کے لیے فیس بڑھا کر طلبہ پر بوجھ ڈال رہی ہے۔
Comments are closed.