پاکستانی نژاد قطری خاتون گالفر ندا میر نے کہا ہے کہ خواتین کو بااختیار دیکھنا چاہتی ہوں اور میں یہ کام گولف کے ذریعے کروں گی۔
لاہور میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ندا میر نے کہا کہ میرا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ پاکستان سے تعلق ہونے کی بنیاد پر مشرق وسطیٰ میں رہتے ہوئے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرنا ہے۔
ندا میر نے کہا کہ خواتین گولف کے کھیل میں نہیں آتیں، مجھے مشرق وسطیٰ میں یہ راستہ آسان بنانا ہے تاکہ خواتین اس طرف آئیں۔
انہوں نے بتایا کہ میرے والدین کا تعلق پاکستان سے ہے اور میں قطر میں پیدا ہوئی، قطری حکومت نے مجھے بہت سپورٹ کیا ہے اور کلب اسپانسر کرتا ہے، میں قطر کی نمائندگی کی اہل ہوں۔
ندا میر نے بتایا کہ ان کے والد اور بھائی گولف سے منسلک ہیں، بھائی فیصل میر بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
خاتون گالفر نے بتایا کہ والد نے میری کوچنگ کی، میں نے دس برس کی عمر میں گولف کھیلنا شروع کی اور 17 برس کی عمر میں پہلا ٹورنامنٹ کھیلا۔
ندا میر کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان، مراکش، سنگاپور، اردن اور تیونس میں انٹرنیشنل گولف ایونٹس میں شرکت کر چکی ہیں۔
واضح رہے کہ ندا میر ان دنوں لاہور میں جاری نیشنل امیچر گولف چیمپین شپ کے خواتین ایونٹ میں قطر کی نمائندگی کر رہی ہیں۔
Comments are closed.