گرم اور بہار کے موسم کے دوران بچوں میں ہونے والی بیماری خسرہ ایک وائرل بیماری ہے جو پھیلنے کے سبب بچوں کی بہت بڑی تعداد متاثر کر سکتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرس اُن بچوں کو متاثر کرتا ہے جنہیں پیدائشی ٹیکوں کے دوران خسرے کا ٹیکا نہیں لگا ہوتا۔
طبی ماہرین کے مطابق خسرہ پھیلنے والی بیماریوں میں سے ایک ہے جو کھانسی یا چھینک کے جراثیم کے ذریعے دوسروں کو بھی متاثر کرتی ہے، اس بیماری کی شرح بڑوں کے مقابلے میں بچوں میں زیادہ پائی جاتی ہے، خسرہ کے جراثیم کپڑوں میں بھی پائے جاتے ہیں جس کے سبب یہ ایک سے دوسرے بچوں کو متاثر کر سکتی ہے۔
خسرہ کی علامات کیا ہیں ؟
خسرہ زیادہ تر گرم ممالک میں موسم بہار کے دورانیے میں کمزور قوت مدافعت کے حامل افراد کو اپنی لپیٹ میں لیتا ہے، یہ بیماری بخار سے شروع ہوتی ہے، اس وائرس کے شکار ہونے کے بعد ابتدائی علامات میں آنکھوں سے پانی بہنا، آنکھوں کا سرخ ہو جانا، ناک میں خارش، سر درد، کمر درد، کھانسی اور گلے میں درد ہونا شامل ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق خسرے کی علامات میں چہرے، گردن بازوؤں اور جسم کی بیرونی جِلد کا سرخ ہونا اور چھوٹے چھوٹے بے تحاشا دانوں کا بننا شامل ہے، اس وائرس کا شکار ہونے کے بعد قبض کی شکایت، بھوک کا ختم ہو جانا، بے چینی محسوس ہونا، غنودگی اور بے ہوشی کی سی کیفیت کا ہونا بھی عام بات ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق یہ بیماری مرحلہ وار حملہ کرتی ہے جس میں پہلے دو دن بخار تیز ہوتا ہے جبکہ تیسرے روز بخار ہلکا ہوجاتا ہے اور یہ بخار آٹھویں روز بھی اتر سکتا ہے یا اس سے زیادہ دیر بھی متاثر کر سکتا ہے، خسرہ کے دوران بخار اگر آٹھ روز کے دوران نہ اترے تو ڈاکٹر سے فوراً رجوع کرنا چاہیے۔
خسرے میں مبتلا بچوں، افراد کو کیسی غذا کا استعمال کرنا چاہیے
ایسے افراد کو زیادہ سے زیادہ پانی اور صحت بخش مشروبات کا استعمال کرنا چاہیے، خسرہ کے مریضوں کو جَلد صحت یاب ہونے کے لیے پھلوں کے تازہ جوس کا زیادہ سے زیادہ استعمال کروانا چاہیے۔
خسرہ سے متاثر بچوں اور بڑوں کو خشک میوہ جات منقیٰ یا انجیر کا استعمال کرنا چاہیے، ان دونوں کا استعمال گنتی کے حساب سے اعتدال میں رہتے ہوئے کریں۔
مسور کی دال کا استعمال کریں، یہ دال براہ راست یا روٹی کے ساتھ بھی کھائی جا سکتی۔
خسرہ کے دورانیے سے نکلنے کے بعد جب بخار کا زور ٹوٹ جائے تو اب بچے یا بڑے افراد ہری سبزیوں کا استعمال شروع کر دیں جس میں پالک اور توری شامل ہے۔
اگر بچے کی عمر چھوٹی ہے اور روٹی نہیں کھا سکتا تو ایسے میں مونگ کی دال کی چاولوں کے ساتھ کھچڑی بنا کر کھلائیں۔
خسرے سے متاثر افراد گوشت، دودھ ،مچھلی، گرم مصالحہ، سرخ مرچ، دودھ سے بنی مصنوعات اور انڈوں سے پرہیز کریں۔
خسرہ کا علاج کیا ہے ؟
طبی ماہرین کے مطابق یہ بیماری وائرس سے پید ا ہوتی ہے جس کا کوئی خاص اور جامع علاج نہیں ہے، خسرہ کے مریض گھروں میں ہی صحت یاب ہوتے ہیں جبکہ بہت کیسز میں مریض کو اسپتال منتقل کرنا پڑتا ہے۔
طبی ماہرین کی جانب سے خسرہ کی ویکسین کو نہایت ضروری قرار دیا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خسرہ سے بچاؤ صرف اس کی ویکسین سے ہی ممکن ہے، خسرہ سے بچاؤ کے دو ٹیکے بچوں کو ضرور لگوائیں، خسرہ کا پہلا ٹیکہ ایک سال کی عمر اور دوسرا ٹیکہ اسکول بھیجنے سے قبل لگوائیں۔
خسرہ ہونے کے سبب مریض کی قوت مدافعت مزید کمزور ہو سکتی ہے جس سے بچاؤ کے لیے غذا کا خصو صی خیال رکھنا چاہیے ۔
خسرہ سے متاثر افراد اور بچوں کو دوسروں سے دور رکھیں، اس بیماری سے متاثر ہونے کے بعد آرام بہت ضروری ہے، آرام اس کا بہترین علاج بھی ہے ۔
خسرہ کی شدت کم کرنے کے لیے گھریلو ٹوٹکے
خسرہ کی شدت کم کرنے اور جَلد صحت یابی کے لیے صاف ستھرائی کا لازمی خیال رکھیں، بچے کو بار بار نہلائیں اور صاف کپڑے پہنائیں۔
اینٹی سیپٹک خصوصیات سے لبریز نیم کے پتوں کو ابال کر اس پانی سے بچے کو نہلایا جا سکتا ہے۔
خسرہ کے سبب بننے والے دانوں کو نرم کپڑے سے سہلائیں، بچوں کو خارش کرنے یا دانوں کو نوچنے سے بچائیں۔
Comments are closed.