پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما اکبر ایس بابر کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اچانک انتخابی اصلاحات پر زور دینا شروع کیا ہے، خدشہ ہے کہ وہ فنڈنگ کے قوانین میں تبدیلی کرکے فنڈنگ کیس سے راہ فرار چاہتےہیں۔
اکبر ایس بابر نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اگست 2020 میں اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ مسترد کی، پی ٹی آئی کے تمام خفیہ اکاؤنٹس سامنے آنے تک اسکروٹنی فنڈنگ چھپانے کے مترادف ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی نے ہمارے سامنے پی ٹی آئی کی ایک دستاویز رکھی، دستاویز جعلی ہیں، ان پر کوئی مہر ہے نہ دستخط۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں پر کینیڈا یا برطانیہ کا قانون لاگو نہیں ہوتا، تمام اکاؤنٹس سامنے آنے تک معاملات قابل اعتماد طریقے سے طے نہیں ہوسکتے۔
سابق رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ وزیراعظم نے اچانک انتخابی اصلاحات پر زور دینا شروع کیا ہے، ملک کا اس وقت مسئلہ مہنگائی، بے روزگاری اور معیشت ہے۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ اچانک انتخابی اصلاحات ایکٹ پر زور کیوں دینے لگے ہیں، ڈسکہ الیکشن چور ی کر نے میں ملوث لوگوں کے خلاف ایکشن لیں تو بات سمجھ آئے گی، انتخابی اصلاحات چاہتے ہیں تو ڈسکہ الیکشن چوری پر کارروائی کریں۔
انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ میں فنڈنگ خفیہ رکھنے کا جواز پیدا کیا تو مقابلہ کریں گے، بنیادی مقصد یہ تو نہیں کہ فنڈنگ کے قوانین تبدیل کریں اور راہ فرار اختیار کریں۔
Comments are closed.