اسلام آباد ہائی کورٹ ے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا ہے کہ خدشہ ہے چیف جج گلگت بلتستان رانا محمد شمیم کا بیان حلفی جعلی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں معاملے کی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللّٰہ نے صحافی انصار عباسی سے مکالمے کے دوران اپنے خدشے کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے یہ بیان حلفی جعلی ہے، آپ کوئی ایک ثبوت دکھائیں کہ اس کیس کے ججز کسی اور سے ہدایات لیتے ہیں، میں اس کی ذمے داری قبول کروں گا۔
انصار عباسی نے جواباً کہا کہ بیان حلفی کی اسٹوری میں پیشہ ورانہ تقاضے پورے کیے، بیان حلفی ان کا نہیں، سپریم ایپلٹ کورٹ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیان حلفی دینے والے رانا شمیم سے اس کی تصدیق بھی کی، کورٹ کی عزت کے لیے اپنی اسٹوری میں ہائی کورٹ کے جج کا نام نہیں لکھا۔
انصار عباسی نے یہ بھی کہا کہ سابق چیف جج گلگت بلتستان نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان پر الزام لگایا ہے۔
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ الزام اس کورٹ کے خلاف لگایا گیا کہ یہ ہائی کورٹ ہدایات لیتی ہے، عدالت کے وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
دوسری طرف گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کے انکشافات پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کی اور عدالت نے فریقین کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 26 نومبرکو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ آئندہ سماعت پر یہاں نہیں ہوں گے، جس پر عدالت نے انہیں اپنا نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا جیسا آپ سوچ رہے ہیں، مسلسل یہ بات کی جا رہی ہے کہ کہا گیا انھیں الیکشن سے پہلے نہ چھوڑیں، کم از کم آپ ہمارے رجسٹرار سے پوچھ لیتے۔
عدالتی نوٹس کے باوجود سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم حاضر نہیں ہوئے، رانا شمیم کے بیٹے نے بتایا کہ اُن کے والد نیو یارک میں کانفرنس میں شرکت کرنے گئے تھے، والد صاحب رات اسلام آباد پہنچے، طبیعت ٹھیک نہیں۔
Comments are closed.