نیوزی لینڈ کی ایک 45 سالہ خاتون بچپن کی ایک چھوٹی سی غلطی کی وجہ سے 37 برس تک سانس لینے کی تکلیف میں مبتلا رہیں، تاہم گزشتہ برس جب انکا کورونا وائرس کا ٹیسٹ ہوا تو صورتحال مزید خراب ہوگئی اور ان کی سائنس کی تکلیف زیادہ شدت اختیار کرگئی۔
جس کی وجہ سے وہ فوری آپریشن کروانے پر مجبور ہوگئیں اور ڈاکٹروں نے جب انکے ناک کی سرجری کی تو یہ انکشاف ہوا کہ انکے ناک کے اندرون اوپری حصے میں ٹڈلی ونک کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا پھنس جانے کی وجہ سے آکسی جن درست انداز میں اندر نہیں جارہی تھی۔
ٹڈلی ونک ایک بورڈ گیم ہوتا ہے جو کہ 1960 کے عشرے میں انگلینڈ میں ڈیولپ ہوا اور اسے چھوٹے چھوٹے ڈسکس جنھیں ونکس کہا جاتا ہے اسکی مدد سے کھیلتے ہیں۔
میری میکارتھی نامی اس خاتون نے کہا کہ یہ اس وقت انکی ناک میں گیا جب وہ اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ اس ٹڈلی ونکس کو چھوٹے ٹکڑے بنا کر اپنی ناک میں رکھ کر زور سے سانس کے ذریعے اسے باہر پھینکتے تھے تاکہ یہ دیکھا جاسکے یہ کتنی دور جاتا ہے۔
اسی دوران ایک چھوٹا سا ٹکڑا انکی ناک میں جاکر پھنس گیا اور ڈر کی وجہ سے والدین کو بھی نہ بتایا اور زندگی کے ایک طویل عرصے انھیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
گزشتہ جمعرات کو کرائسٹ چرچ کے اسپتال میں ہونے والے آپریشن کے بعد وہ بالکل تندرست ہوگئی ہیں اور سانس لینے میں دشواری ختم ہوگئی ہے۔
Comments are closed.