حکومتِ پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
ترجمان آئی ایم ایف ایستھرپیریز کے مطابق اگلے بجٹ کے حوالے سےاہم پیش رفت ہوچکی ہے، پاکستانی حکام کے ساتھ اگلے سال کے دوران میکرواکنامک استحکام بہتر کرنے کی پالیسیوں پر مذاکرات جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق اگلے بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 7 ہزار 5 ارب روپے سے بڑھا کر 7 ہزار450 ارب روپے کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے جبکہ کسٹم وصولی کا ہدف 950 ارب روپے سے بڑھا کر1ہزار 5 ارب روپے کرنے پراتفاق کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پر ہرماہ 5 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے جبکہ جی ایس ٹی کی مد میں وصولیوں کا ہدف 3 ہزار 8 ارب روپے سے بڑھا کر 3 ہزار 3 سو ارب روپے کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس کی مد میں وصولیوں کا ہدف 55 ارب روپے بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر11 فیصد کی شرح سے سیلز ٹیکس یکم جولائی سے وصول کیا جائے۔
آئی ایم ایف نے پیٹرولیم مصنوعات پر50 روپے فی لیٹرلیوی عائد کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
آئی ایم ایف آئندہ دنوں میں اسٹیٹ بینک کےساتھ مل کر مالیاتی اہداف طے کرے گا اور میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی کامسودہ شیئر کرے گا۔
Comments are closed.