پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ حکومت نے پائلٹس لائسنس معاملے کو متنازعہ بنا کر پی آئی اے کو کریش کر دیا، لائسنس گیٹ کے بعد ای یو کے دارالحکومت میں پی آئی اے گراؤنڈ کر دیا گیا، ایئر لائن کے اثاثوں کو دوست احباب کی کمپنیوں کے ذریعے بیرون ملک فروخت کیا گیا۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے پی آئی اے بزنس منصوبہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اب یہ پی آئی اے کو نئے کاروباری منصوبے کے ذریعے ناکارہ بنا رہے ہیں، پی آئی اے کے منافع بخش بین الاقوامی روٹس کو حریفوں کے حوالے کر دیا گیا ہے، اب تباہی سرکار کہہ رہی ہے کہ ملازمین ہی ادارے کا اصل مسئلہ ہیں۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ اس سب کے پیچھے حکومت کی نااہلی اور ہوائی جہاز کی کمی ہے، حکومت نے دعوی کرکے گمراہ کیا کہ پی آئی اے کے نقصانات کو کم کیا گیا ہے،پارلیمنٹ نے اب تک پی آئی اے کا یہ انوکھا کاروباری منصوبہ نہیں دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے معاملات پر پارلیمانی کمیٹی میں سول ایوی ایشن اور وزیر میں اختلاف نظر آیا، اتنے بڑےواقعات کے بعد بھی سول ایوی ایشن اور وزیر کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔
پی پی سینیٹر نے کہا کہ ہم لائسنس گیٹ کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں، نقصانات میں اعلان کردہ کمی کا کیا ہوا اس کے جوابات بھی چاہتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تباہی سرکار روزگار دینے کے بجائے کورونا میں ملازمین کو نکال رہی ہے۔
Comments are closed.