بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

حکومتی پالیسیوں سے ملکی معیشت بحال، اقتصادی اعشاریئے بہتر ہورہے ہیں، اکنامک سروے جاری

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ملکی معیشت بحال ہونا شروع ہوگئی ہے، اور اقتصادی اعشاریئے بہتر ہورہے ہیں، حکومتی پالیسیوں کے باعث معیشت مستحکم ہوئی، بیشتر اہداف حاصل کرلئے، مہنگائی کو روکنے کی کرکوشش کررہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے وزیر خزانہ شوکت ترین نے ملاقات کی اور پاکستان اکنامک سروے 2020-21 پیش کیا، اس موقع پر معاون خصوصی برائے محصولات وقار مسعود بھی موجود تھے۔ رواں مالی سال 2020-21 کی اقتصادی کارکردگی پر مشتمل اکنامک سروے جاری کردی گئی ہے۔

ڈاکٹر وقار مسعود، عبدالرزاق داؤد اور ثانیہ نشتر کے ہمراہ اکنامک سروے پیش کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا حکومت کورونا وباء کے دوران تعمیراتی شعبے کو مراعات دیں، گیس، بجلی ٹیکسٹائل کے شعبوں میں مراعات دی گئیں جبکہ حکومت کی پالیسیوں سے معیشت مستحکم ہونا شروع ہوئی ہے، چاول، گنا کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ پچھلے دس مہینوں سے سرپلس ہے، ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان کا ایمزون کی سیلر لسٹ میں آنا خوش آئندہ ہے، ایف بی آر نے 4200ارب کے ٹیکس جمع کئے، بیرون ملک سے ترسیلات زر میں 29فیصداضافہ ہوا جبکہ پاکستان پر مجموعی قرض 38ٹریلین ہو چکا ہے، غیر ملکی قرض میں 700ارب روپے کی کمی ہوئی ہے، اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر 16ارب ڈالر ہو گئے ہیں، شرح سود 13.2سے کم کر کے 7فیصد تک لائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وباء کی وجہ سے دو کروڑ افراد بے روزگار ہوئے لیکن اب معیشت استحکام کی طرف چل پڑی ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ گروتھ ریٹ کو 5 سے 7 فیصد تک لے کر جائیں گے، موجودہ 4 فیصد گروتھ صنعتی پیداوار میں اضافے سے ہوا ہے، جبکہ پچھلے سال لوگ کہہ رہے تھے کہ ہماری گروتھ 2 فیصد ہو گی لیکن بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 9 فیصد اضافہ ہوا جبکہ معیشت نے اب ریکوری کرنا شروع کردی ہے، صنعتوں میں کل 26 فیصد گروتھ آیا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ خام تیل کی قیمت میں 119 فیصد اضافہ ہوا ہے، زرعی شعبہ میں 2 اعشاریہ 7 فیصد ترقی ہوئی، روشن ڈیجیٹل اکائونٹ میں بھی ایک بلین ڈالر آ چکے ہیں، زر مبادلہ ذخائر 16 ارب کے ساتھ چار سال کی بلند ترین سطح پر ہیں، کروڈ آئل کی قیمتیں بڑھنے کے باوجود عوام کو ریلیف دیا گیا۔

شوکت ترین نے کہا کہ مہنگائی کو روکنے کیلئے پیداوار بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کیلئے قیمتیں کنٹرول کرنے کیلئے انتظامی انفراسٹرکچر ٹھیک کرنا پڑے گا۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ کامیاب جوان پروگرام سے 9ہزار افراد مستفید ہو چکے ہیں اور عالمی ریٹنگ کے مطابق احساس پروگرام دنیا کا سب سے بڑا اور معیاری پروگرام ہے۔

انہوں نے کہا کہ غریب آدمی کیلئے اس مرتبہ بجٹ میں توجہ دی گئی ہے، احساس پروگرام کے تحت 15 ملین افراد کو نقصد امداد دی گئی تھی، تعمیراتی شعبے نے تیزی سے ترقی کی ہے اور ہائوسنگ سیکٹر کو مزید وسعت دینے کی کوشش کریں گے، جبکہ زراعت کے فروغ کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، روایتی و غیر روایتی برآمدات میں اضافے کیلئے سہولیات فراہمی ترجیح ہے، زرعی پیداوار میں اضافے کیلئے کسان کے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں، کسان کو تحقیق شدہ بیج فراہم کیا جا رہا ہے، اس کے ساتھ کسان کیلئے زرعی قرضوں کا پروگرام بھی لایا گیا ہے، زرعی قرضوں سے کسان خوشحال ہو گا جبکہ فصلوں کیلئے پانی کی فراہمی کیلئے ڈیڑھ ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ پاور سیکٹر حکومت کیلئے بہت بڑا چیلنج ہے، اس حوالے سے اقدامات کر رہے ہیں کہ اس میں کیسے بہتری لائی جا سکتی ہے کیونکہ پچھلے ادوار میں صرف بجلی پیدا کی گئی لیکن اس کے لئے ٹرانسمیشن کے حوالے سے کوئی کام نہیں کیا گیا جبکہ بجلی مہنگی پیدا کی گئی، وزیرخزانہ پاور سیکٹر حکومت کیلئے بلیک ہول ہے، آئی ایم ایف کہتا ہے کہ بجلی ٹیرف میں اضافہ کریں لیکن وزیراعظم عمران خان نے کہہ دیا ہے کہ بجلی کے ٹیرف نہیں بڑھائیں گے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ بنکوں میں ترقی لانے جا رہے ہیں کیونکہ بنکوں کو معلوم نہیں ہے کہ چھوٹے قرضے کیسے دیئے جاتے ہیں ماضی مںی بھی اس پر کوئی کام نہیں ہوا میں خود بینک ہوں اب طریقہ بتائوں گا کہ چھوٹے قرضے کیسے دیئے جاتے ہیں۔

؎انہوں نے کہا کہ ہم نے برآمدات کو بڑھانا ہے اور سمال میڈیم انڈسٹریز کو بھرپور تعاون دینا ہے انہیں بینکنگ نیٹ ورک کی طرف لانا ہے کیونکہ جب برآمدات کو نہیں بڑھایا جاتا ہے تو ملک میں ڈالر ختم ہو جاتے ہیں اور اس مالی مشکلات کا سامنا اٹھانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے مالی سال میں ایف بی آر نے محصولات کا 58000 ارب کا ٹیکس ہدف رکھا ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ ایف کی جانب سے کسی کو اب نوٹس جاری نہیں ہو گا جبکہ ایف اے ٹی ایف میں بھی ریلیف دی جائیں گے اگلے سال ملک میں بڑی معاشی ہو گی۔

You might also like

Comments are closed.