جمعرات 8؍ شوال المکرم 1442ھ20؍مئی 2021ء

حلیم عادل کی اسمبلی اجلاس میں صوبائی حکومت پر سخت تنقید

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے اپنی گرفتاری و مبینہ تشدد کے حوالے سے صوبائی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، اجلاس اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے شور شرابے کے باعث کل تک ملتوی کر دیا گیا۔

کراچی میں سندھ اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو نو منتخب اراکین اسمبلی یوسف بلوچ اور جام شبیر علی نے اسمبلی رکنیت کا حلف اُٹھایا ، یوسف بلوچ ملیر کے حلقہ پی ایس 88 سے جبکہ جام شبیر علی سانگھڑ کے حلقہ پی ایس 43 سے منتخب ہوئے تھے۔

اجلاس میں محکمہ سیاحت و ثقافت سے متعلق سوالات و جوابات بھی ہوئے جس کے بعد اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے اپنی گرفتاری و مبینہ تشدد کے حوالے سے سندھ حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو اجلاس میں شرکت کیلئے سندھ اسمبلی پہنچا دیا گیا، ان کے پروڈکشن آرڈر گزشتہ روز اسپیکر اسمبلی آغا سراج درانی نے جاری کیے تھے۔

ایوان میں صوبائی موٹر وہیکل پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ ترمیمی بل پیش کیا گیا جس پر ایم کیو ایم اراکین نے بل کا مسودہ دیے بنا متعارف کروانے پر احتجاج کیا ۔

صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میری اور وزیر اعلیٰ کی کرسی میں تین فٹ کا فرق ہے،مجھے بولنے سے روکا گیا تو وزیر اعلیٰ کو بھی بولنے نہیں دینگے۔

مکیش کمار نے اس موقع پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر اسمبلی حلیم عادل کو ماسک پہننے کا کہیں،یہ گندے جراثیم ہیں کہیں اور پھیل جائیں گے۔

حلیم عادل نے کہا کہ میں تحریک انصاف کی نہیں اپوزیشن کی نمائندگی کر رہا ہوں، المیہ ہے کہ یہاں قانون سازی کے لیے قواعد پر عمل نہیں ہوتا،مجھے اپوزیشن کے عہدے پر دہشت گرد بنا کر پیش کیا گیا،مجھے بکتر بند گاڑی میں لایا گیا، مجھ پر سندھ میں کرپشن لوٹ مار کا مقدمہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں آپس کے سیاسی اختلافات پر بات کرنی چاہیے، ہمیں ایک دوسرے کے اہل خانہ سے متعلق بات نہیں کرنی چاہیے، میرے بھائی اور کزن کے پاس زمینوں سے متعلق تمام دستاویزات موجود ہیں،عدالتوں کے اسٹے موجود ہیں۔

مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ یہ غیر متعلقہ بات کررہے ہیں انہیں روکیں، جس پر اسپیکر آغا سراج نے حلیم عادل کو ہدایت کی کہ آپ اپنے موضوع پر گفتگو کریں۔

حلیم عادل شیخ نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جب اپوزیشن لیڈر بنا تو میرے بھائی کے فارم ہاؤس گرا دیے ، معاملہ اب بھی عدالت میں ہے ، اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہو تو یہاں اس پر بات نہیں کی جاسکتی۔

حلیم عادل نے کہا کہ اسپیکر صاحب میرے کمرے میں سانپ چھوڑنے کی تحقیقات آپ کروائیں،ہمارے گیارہ ورکرز جیل میں ہیں ہم کو ساتھ رکھا جاتا ، جیسے ہی جیل میں داخل ہوا مجھ پر قیدیوں نے حملہ کیا، جہاں حملہ ہوا وہ ویڈیو کیوں نہیں جاری کی گئی۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مجھے وہاں بند وارڈ میں رکھا گیا ہے جہاں شیخ عمر کو رکھا گیا ،اسپیکرآغا سراج نے اس پر کہا کہ میں بھی ان حالات سے گزرا ہوں ،آپ عدالت سے رجوع کریں یہ آپ کے لیے بہتر ہے۔

حلیم عادل شیخ کے خطاب کے دوران حکومتی اراکین نے ڈیسک بجا کر شور شرابہ کیا جس پر اسپیکر نے اجلاس کل تک ملتوی کردیا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.