نواسہ رسول حضرت امام حسین اور ان کے جاں نثار ساتھیوں کے چہلم پر ملک بھر میں جلوس برآمد کیے گئے، عزادار نوحہ خوانی اور سلام پیش کرتے رہے۔
کراچی میں مرکزی جلوس روایتی راستوں سے ہوتا ہوا حسینیہ ایرانیان کھارادر پر اختتام پذیر ہوا۔
کراچی میں شہداء کربلا کا مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوا اور روایتی راستوں سے ہوتا ہوا، امام بارگاہ حسینیہ ایرانیان کھارادر پہنچ کر ختم ہوگیا۔
مرکزی جلوس کی سیکیورٹی کے لیے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ شہر میں موبائل فون سروس جزوی طور پر معطل رہی جبکہ موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی بھی عائد رہی۔
لاہور میں چہلم حضرت امام حسین کا مرکزی جلوس حویلی الف شاہ سے برآمد ہوا، چہلم جلوس چوہٹہ مفتی باقر مسجد وزیر خان سے ہوتا ہوا چوک نواب صاحب پہنچا جہاں نماز ظہرین ادا کی گئی۔
جلوس کشمیری بازار، چوک رنگ محل سے ہوتا ہوا کربلا گامے شاہ پر اختتام پذیر ہوا، جلوس کے روٹ پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، اندرون شہر ٹریفک کی آمد و رفت بھی معطل رہی، ٹریفک کو متبادل راستوں پر چلایا گیا۔
محکمہ داخلہ نے صوبے میں ایک دن کے لیے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی بھی عائد رکھی۔
شہداء کربلا کے چہلم کی مناسبت سے کوئٹہ میں نکالے گئے دونوں جلوس اختتام پذیر ہوگئے، جلوس کی سیکیورٹی کے لیے سخت انتظامات کیے گئے تھے، موبائل فون سروس دوپہر بارہ بجے سے رات اٹھ بجے تک بند رہی۔
کوئٹہ میں شہداء چوک علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاؤن سے الگ الگ جلوس برآمد ہوئے، شہدا چوک علمدار روڈ سے برآمد ہونے والا جلوس مری آباد میں بہشت زینب قبرستان پہنچ کر اختتام پذیر ہوا، جبکہ ہزارہ ٹاؤن سے نکلنے والا جلوس ہزارہ قبرستان پہنچ کر ختم ہوا۔
دونوں جلوسوں کی سیکیورٹی کیلئے پولیس اور ایف سی کے ساڑھے تین ہزار اہلکار تعینات تھے جبکہ 60 سے زائد سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے جلوس کی مانیٹرنگ کی جاتی رہی، کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پاک فوج کی نفری بھی اسٹینڈ بائی رہی، جلوس کے روٹس کے اطراف میں ڈبل سواری پر پابندی عائد تھی اور موبائل فون سروس دوپہر بارہ بجے سے رات آٹھ بجے تک بند رہی۔
راولپنڈی اور پشاور میں بھی جلوس نکالے گئے، مجالس میں امام عالی مقام اور ان کے رفقا کی لازوال قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا، جلوس کی گزر گاہوں پر سبیلیں لگائی گئیں۔
Comments are closed.