نگراں وزیر آئی ٹی عمر سیف نے کہا ہے کہ آئی ٹی کمپنیاں اسٹیٹ بینک سے اجازت لینے کے بعد ڈالرز خرچ کرسکتی ہیں، جو کمپنیاں پاکستان سے باہر پیسے رکھنے پر مجبور تھیں وہ اب ملک میں پیسے لائیں گی۔
نگراں وفاقی وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگراں وزیر آئی ٹی عمر سیف کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کے شعبے میں بہتری کےلیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 2 ماہ میں ایس آئی ایف سی اور آئی ٹی نے مل کر کام کیا ہے۔ وزارت آئی ٹی اور ایس آئی ایف سی نے 4 مختلف عوامل پر کام کیا ہے۔
عمر سیف کا کہنا تھا کہ بہت سی آئی ٹی کمپنیوں نے اپنا زرمبادلہ باہر رکھنا شروع کردیا تھا، آئی ٹی کمپنیوں کو 50 فیصد ڈالر اکاؤنٹ میں رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔
نگراں وزیر آئی ٹی نے کہا کہ آئی ٹی کمپنیاں اسٹیٹ بینک سے اجازت لینے کے بعد ڈالرز خرچ کرسکتی ہیں، جو کمپنیاں پاکستان سے باہر پیسے رکھنے پر مجبور تھیں وہ اب ملک میں پیسے لائیں گی۔
عمر سیف کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی کے ساتھ مل کر آئی ٹی گریجویٹس کا ٹیسٹ لیا جائے گا، پاس ہونے والے گریجویٹس انڈسٹری میں داخل ہوسکیں گے۔
انکا یہ بھی کہنا تھا کہ دسمبر میں گریجویٹس کےلیے پہلے ٹیسٹ کا انعقاد کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 15 لاکھ نوجوان فری لانسنگ کر رہے ہیں، پاکستان دنیا کی دوسری بڑی آن لائن ورک فورس ہے۔
نگراں وزیر آئی ٹی کا کہنا تھا کہ نوجوانوں نے ای روزگار کے تحت ساڑھے 8 ارب روپے کمایا۔ ای روزگار پروگرام کے تحت پرائیوٹ سیکٹر کو قرضے دینے جارہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 5 لاکھ فری لانسرز کے لیے جگہ فراہم کریں گے، رواں سال 16 ہزار لوگوں کو آئی ٹی انڈسٹری کےلیے اسکلز ٹریننگ دیں گے۔
انکا کہنا تھا کہ اگلے 2 سال میں 2 لاکھ لوگوں کو آئی ٹی انڈسٹری میں شامل کریں گے۔
نگراں وزیر آئی ٹی نے کہا کہ پاکستان میں فری لانسرز کےلیے باہر سے پیسے منگوانے کا ذریعہ نہیں ہے، پیمنٹ کمپنیوں کے ساتھ معاملے کو اٹھایا ہے، اگلے چند ہفتوں میں پیمنٹ کمپنیاں جلد پاکستان میں سہولتوں کا آغاز کردیں گی۔
Comments are closed.