اتوار 26؍شعبان المعظم 1444ھ19؍مارچ 2023ء

جنیوا میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت پر گفتگو

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہیڈکوارٹر جنیوا کونسل کے 52 ویں اجلاس کے موقع پر منعقدہ ایک سیمینار میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت پر گفتگو کی گئی۔

اس موقع پر مقررین نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو اقلیت میں بدلنے کے لیے زمینوں پر قبضے اور عام کشمیریوں کو ان کی املاک سے بے دخل کرنے کی مکروہ مہم کشمیریوں کو اپنے ہی وطن میں دوسرے درجے کا شہری بنانے کی بھارتی حکومت کی آبادکاری کی استعماری پالیسی کا ایک حصہ ہے۔

” آبادکاری کی بھارتی استعماری پالیسی اور مقبوضہ کشمیر میں زمینوں پر زبردسی قبضہ“ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار میں کینیڈین مصنف اور انسانی حقوق کے کارکن رابرٹ فنٹینا، امریکا سے انسانی حقوق کی کارکن میری سکلی، پاکستان سے سیکیورٹی اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہر سید محمد علی، کشمیری نمائندے حسن بنا، میرپور یونیورسٹی آف سائنس اور ٹیکنالوجی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سائرہ شاہ اور معروف صحافی احمد قریشی سمیت انسانی حقوق کے نامور کارکنوں، بین الاقوامی قانون کے ماہرین اور دنیا کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی اور خطاب کیا۔

مقررین نے بھارتی پالیسی کی مختلف جہتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے اس حوالے سے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ 370 اور اے 35 کی دفعات منسوخ کرنے کے بعد مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں مقامی آبادی کو سیاسی اور معاشی طور پر کمزور کرنے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔

مقررین نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں مسلمانوں کو ایک سازش کے تحت گھروں، زمینوں اور دیگر املاک سے محروم کیا جا رہا ہے۔

مقررین نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں پہلے ہی لاکھوں ایکڑ اراضی بھارتی فورسز کے غیر قانونی قبضے میں ہے۔

مقررین نے بھارتی انتظامیہ کی طرف سے گھروں کی مسماری، زمینوں پر قبضے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت ایک طرف کشمیریوں کو بے دریغ قتل کر رہی ہے جبکہ دوسری طرف سے انہیں گھروں اور دیگر املاک سے محروم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر کشمیریوں کو مقبوضہ علاقے میں بسانا اور انہیں ووٹ کا حق دینا کشمیریوں کے سیاسی تشخص پر ایک اور ظالمانہ حملہ ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.