متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ جن لوگوں کو صوبے کے نعرے سے چڑ ہے وہ ہماری آئینی ترمیم کی دستاویز کی حمایت کریں۔
کراچی میں گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم وزیر اعلیٰ ہاؤس سے اختیارات نکال کر گلیوں محلوں میں لے جانا چاہتے ہیں۔ ہم کراچی کے 22 حلقوں سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آفاق احمد سے ہماری کوئی ذاتی مخالفت نہیں، ایم کیو ایم پہلے سے زیادہ مضبوط اور منظم ہے۔ پیپلز پارٹی نے اس شہر کی بہتری کے لیے کچھ نہیں کیا۔ پیپلز پارٹی کو آج بھی لندن کے بائیکاٹ کا آسرا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد ملنے والے اختیارات نچلی سطح پر منتقل نہیں ہوئے۔ صوبائی خود مختاری کے نعرے سے پاکستان مضبوط نہیں ہوا۔ دنیا چاند پر جا رہی ہے ہمارے بچے گٹر میں گر کر مر رہے ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ صوبائی خود مختاری کے ساتھ ساتھ ضلعوں کو خود مختار ہونا چاہیے۔ ایم کیو ایم نے مسائل کے حل کے لیے تین آئینی ترامیم پیش کیں۔ ہم نے آئینی ترمیم کو دستاویزی شکل دے دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ سے صوبے کو پیسے ملتے ہیں جو نیچے نہیں آتے۔ 1400 ارب سالانہ وزیراعلیٰ کے پاس آتے ہیں۔ ان کی مرضی ہوتی ہے کسی کو دیں یا نہ دیں۔ جب تک ملک میں بلدیاتی حکومت نہیں، عام انتخابات کا انعقاد نہیں ہونا چاہیے۔
Comments are closed.