نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ جنوری میں انتخابات کے حوالے سے میں بہت مطمئن ہوں، الیکشن کمیشن اپنی مشق بہت حد تک پوری کر چکا ہے۔
ویب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ہمیں دو چیلنجز کا سامنا ہے جہاں ایک چیلنج سیکورٹی کا اور دوسرا گورننس کا ہے۔
نگراں وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ گورننس پر بات کریں تو صوبہ کہتا ہے وسائل محدود ہیں، وسائل کم ہونا ایک پہلو ہے، وسائل کی بے انتظامی زیادہ بڑا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ چوری الگ ہو رہی ہے اور مالی بدانتظامی بھی ہے، ان دونوں پہلوؤں پر توجہ ہو گی تو گورننس کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
صحافی نے نگراں وزیرِ اعظم سے سوال کیا کہ آپ نے ایسے ملکوں کا ذکرکیا جہاں آئین نہیں ہے، کیا آئین سے اختلاف ہے؟
انوار الحق کاکڑ نے جواب دیا کہ آئین سے قطعاً اختلاف نہیں ہے، آئین کی تاریخ پر دنیا میں علمی بحث چل رہی ہے۔
جنوری میں انتخابات سے متعلق صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں بہت مطمئن ہوں، الیکشن کمیشن اپنی مشق بہت حد تک پوری کر چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی مشقوں میں حلقہ بندیاں اور اس سے جڑے معاملات ہیں، جب کہ الیکشن کرانے کے لیے جو پیسے چاہیئں ان پر بھی ان کی تیاری پوری ہے، مالی ضروریات کے لیے الیکشن کمیشن کے وزارتِ خزانہ کے ساتھ مذاکرات چل رہے ہیں۔
دوران انٹرویو نگراں وزیرِ اعظم نے کہا کہ مہاجرین کی زمینوں پر واپسی کا حامی ہوں، ہم افغان مہاجرین سمیت کسی بھی قسم کے مہاجرین کو نہیں نکال رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری کونسل کا قیام قانون سازی کے نیتجے میں عمل میں آیا، معاشی فیصلے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے پلیٹ فارم سے ہو رہے ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات میں آر ایس ایس کی سوچ اور مسئلہ کشمیر حائل ہیں۔
Comments are closed.