کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کا میئر بنے گا توشہر کی حالت بدلے گی، عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دے، شہری کراچی کی ترقی میں اپنا ووٹ ڈال کر دیانتدار لوگوں کو منتخب کرے۔
ادارہ نور حق میں الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد نئی صورتحال کے حوالے سے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے 18 اپریل کو ملتوی شدہ 11نشستوں کے انتخابی شیڈول کا اعلان کراچی کے عوام کی فتح ہے، الیکشن کمیشن کو خود سوچنا چاہیے کہ انتخابات کراچی کے ہرشہری کا آئینی اور قانونی حق ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن کمیشن خود ملتوی شدہ 11نشستوں کے انتخابی شیڈول کا اعلان کردیتا تو ہمیں احتجاج اور دھرنے نہیں دینا پڑتے، ہم الیکشن کمیشن کی جانب سے ملتوی شدہ نشستوں کے انتخابی شیڈول کے اعلان پر خیر مقدم کرتے ہیں، جماعت اسلامی ملتوی شدہ 11نشستوں کے انتخابات میں بھرپور شرکت کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کے سپورٹرز، ووٹرز،ورکرز اور کارکنان ملتوی شدہ نشستوں کے انتخابات کے لیے بھرپور مہم چلائیں، الیکشن کمیشن کو چاہیئے کہ ملتوی شدہ نشستوں کے انتخابات کی تاریخ ورکنگ ڈے کے بجائے اتوار کے روز مختص کی جائے، ہم الیکشن کمیشن کو خط بھی ارسال کریں گے کہ 18 اپریل کے بجائے 16 اپریل کو ملتوی شدہ نشستوں میں انتخابات کروائے جائیں۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے 11 یوسیز کے الیکشن کا اعلان کردیا ہے لیکن اگر اس کے بعد پھر سے پیپلز پارٹی کے حق میں دو یوسیز دے کر پلڑا بھاری کرنے کی کوشش کی گئی تو الیکشن کمیشن کا ہرجگہ سے گھیراؤ کریں گے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے مزید کہاکہ کراچی میں ری کاونٹنگ کے نام پر کراچی کے عوام پر شپ خون مارا گیا ہے، ہم کراچی کی ایک ایک یوسیز اور ہر شہری کے ووٹ کا تحفظ کریں گے، اگر الیکشن کمیشن پارٹی ورکرز بن کر کام کرے گا تو ہم ہر جگہ پر الیکشن کمیشن کا احتساب کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ الیکشن مہم میں ڈور ٹو ڈور مہم چلائیں اور سمجھائیں کہ شہر میں جماعت اسلامی کا مئیر آئے گا تو مسائل حل ہوں گے، کل 7 بجے نیوایم اے جناح روڈ پر ورکرز کنونشن کریں گے، اگر جماعت اسلامی 11 یوسیز میں الیکشن کاانتخابات کروانے کی جدوجہد نہ کرتی تو مزید الیکشن کو ملتوی کیاجاتا۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ مردم شماری کو پورے عمل کو ازسر نو دیکھا جائے اور قوم کے وسائل کو درست طریقے سے خرچ کیے جائیں، مردم شماری میں جو جہاں رہتا ہے اور کراچی کا انفراسٹرکچر استعمال کرتا ہے اسے شمار کیا جائے۔
Comments are closed.