جسٹس مظاہر نقوی کو دوسرے شوکاز پر جسٹس اعجازالاحسن کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا جس میں شوکاز کی مخالفت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ قانون کی نظر میں ان پر لگائے گئے الزامات برقرار نہیں رہ سکتے۔
کونسل کے 4 اراکین نے جسٹس مظاہر نقوی کو شوکاز جاری کیا تھا جس سے جسٹس اعجاز الاحسن نے اختلاف کیا تھا۔
اپنے اس اختلافی نوٹ میں جسٹس اعجاز الاحسن نے تحریر کیا کہ جسٹس مظاہر نقوی کو جاری ہونے والا شو کاز واپس لیا جائے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کونسل کی کارروائی روایات کے خلاف غیر ضروری اور جلد بازی میں کی جارہی ہے۔ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف کارروائی قانونی تقاضوں کے بھی خلاف ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن کے اختلافی نوٹ میں تحریر کیا گیا کہ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف کارروائی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس فیصلے کی نفی ہے۔
اس میں تجویز دی گئی کہ کونسل کو اپنے آئینی اختیارات نہایت احتیاط کے ساتھ استعمال کرنے چاہئیں، کونسل ممبران کے اختلاف کی صورت میں جج کے خلاف کارروائی غور و فکر کے بعد کرنی چاہیے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے اختلافی نوٹ میں تحریر کیا کہ جسٹس مظاہر نقوی کے معاملے میں غور و فکر کیا گیا اور نہ ہی اسکی اجازت دی گئی۔ کونسل کے کارروائی چلانے کے انداز سے مکمل اختلاف کرتا ہوں۔
اس میں یہ بھی کہا گیا کہ جسٹس مظاہر نقوی پر لگائے گئے الزامات بغیر ثبوت اور میرٹ کیخلاف ہیں۔ جسٹس مظاہر نقوی پر زیادہ تر الزامات جائیداد یا ٹرانزیکشن سے متعلق ہیں، جسٹس مظاہر کے بیٹے زیر کفالت نہیں جنکی جائیداد بھی الزامات میں شامل ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے تحریر کیا کہ قانون کی نظر میں لگائے گئے الزامات برقرار نہیں رہ سکتے۔
واضح رہے کہ جوڈیشل کونسل نے 22 نومبر کو جسٹس مظاہر نقوی کو دوسرا شوکاز جاری کیا تھا، دوسرا شوکاز چار ایک کی اکثریت سے جاری کیا گیا تھا۔
کونسل کے رکن جسٹس اعجاز الاحسن نے دوسرے شوکاز کی مخالفت کی تھی۔
Comments are closed.