جرمنی نے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق پابندی ہٹادی، فیصلے کے بعد نیدر لینڈز جرمن ساختہ 400 راکٹ گرنیڈ لانچر یوکرین بھجوا سکےگا۔
فیصلے سے یوکرین کے لیے یورپی فوجی امداد میں اضافہ بھی دیکھنے میں آسکتا ہے۔
واضح رہے کہ جرمن چانسلر اولاف سکولز نے یوکرین کو اسلحہ بھیجنے سے انکار کیا تھا۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ جرمنی نے یوکرین کو اسٹنگر میزائل اور توپ شکن ہتھیار فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد جرمنی یوکرین کو 1000 توپ شکن ہتھیار،500 اسٹنگرمیزائل فراہم کرے گا۔
پولینڈ، لیتھوانیا کے رہنماؤں کی جرمن چانسلر سے ملاقات
دوسری طرف پولینڈ اور لیتھوانیا کے رہنماؤں نے برلن میں جرمن چانسلر اولاف شولس سے ملاقات کی۔
پولینڈ کے وزیر اعظم نے کہا کہ یوکرائن کی حمایت میں یورپی یونین کو بہت آگےتک جانے کی ضرورت ہے، یورپی یونین کو روس کےخلاف سخت ترین پابندیاں عائد کرنی چاہئیں، یورپ کو روسی گیس کی ترسیل کی پائپ لائنز بند کردینی چاہئیں۔
وزیراعظم پولینڈ نے کہا کہ روس کو مالی ادائیگیوں کے عالمی نظام سوفٹ سے بھی نکال دیا جائے۔
لیتھوانیا کے صدر نے کہا کہ یورپی یونین کو یوکرائن کی فوری اورحقیقی فوجی مدد کرنی چاہیے، روسی فوجی دستے یوکرائن میں مسلسل پیش قدمی کر رہے ہیں، یوکرینی حکومت کو پیغام دیاجائے کہ وہ اکیلا نہیں، یورپ اس کے ساتھ کھڑا ہے۔
جرمن چانسلر نے کہا کہ اس صورتحال میں ہماری ڈیوٹی ہے کہ یوکرین کی جس قدر ہوسکے مدد کریں۔
روس نے ٹوئٹر اور فیس بک تک رسائی محدود کردی
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ روسی حکومت نے ٹوئٹر اور فیس بک تک رسائی محدود کردی، یوکرین میں کئی روسی فوجیوں کو پکڑنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر زیر گردش ہیں۔
ٹوئٹر اور فیس بک پر رسائی محدود کرنے کا اقدام پکڑے گئے روسی فوجیوں کی ویڈیوز کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ افغان اورچیچن جنگوں کے دوران ہلاک روسی فوجیوں کے والدین نے احتجاج کیا تھا۔
Comments are closed.