جرائم پیشہ افراد کتوں کی غیرمعمولی افزائش نسل کے کاروبار کی جانب کیوں راغب ہو رہے ہیں؟

بل ڈاگ

بی بی سی کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ منظم جرائم پیشہ گروہ اب کتوں کی افزائشِ نسل کی مارکیٹ میں داخل ہو گئے ہیں۔ 

بریڈنگ میں نت نئی تیکنیک کے استعمال سے بل ڈاگ نسل کے کتوں کو غیر معمولی خصوصیات کے ساتھ پروان چڑھایا جا رہا ہے جیسا کہ ان کی جسم پر جلد کی تہیں کہیں زیادہ ہوتی ہیں، ان کے جسم زیادہ بڑے اور پٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔

جانوروں پر ظلم کے خلاف انگلینڈ اور ویلز میں کام کرنے والی فلاحی تنظیم ’آر ایس پی سی اے‘ نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ جرائم پیشہ افراد ان کتوں کے ذریعے کالا دھن سفید کر رہے ہیں اور بھاری رقوم کما رہے ہیں جبکہ یہ سب جانوروں کی فلاح کی قیمت پر ہو رہا ہے۔ 

بی بی سی کی رپورٹر سیم پولنگ نے خفیہ طور پر کتوں کی اس غیر معمولی افزائشِ نسل کے کاروبار پر تحقیق کی ہے۔ 

سیم پولنگ

،تصویر کا کیپشن

سیم پولنگ: ’ہیلو۔ آپ کو نر چاہیے یا مادہ؟ ہمارے پاس کچھ بچے موجود ہیں۔‘

جب میرے فون پر تھامس ریمنٹ کے فیس بک اکاؤنٹ سے نوٹیفیکیشن آیا تو میں حیران رہ گئی۔ وہ ایک سزا یافتہ منشیات فروش ہیں اور میری معلومات کے مطابق وہ جیل میں ہیں۔ 

’ہیلو۔ آپ کو نر چاہیے یا مادہ؟ ہمارے پاس کچھ بچے موجود ہیں۔‘ 

کئی ماہ سے میں بل ڈاگ نسل کے کتوں سے محبت کرنے والی ایک جعلی کاروباری شخصیت ’سٹیفن ڈیلانی‘ بن کر بل ڈاگز اور امیرکن بُلیز کے بارے میں موجود فیس بک گروپس میں موجود ہوں۔ 

میرا مقصد یہ پتا لگانا ہے کہ کتوں کی اس شدت پسند پر مبنی افزائشِ نسل کے مرکزی کردار کون ہیں۔ 

اب لگنے لگا تھا کہ نتیجہ ملنے لگا ہے۔ 

ریمنٹ سنہ 2021 سے جیل میں ہیں اور اُنھیں منشیات فروخت کرنے والے ایک انتہائی مشاق گینگ چلانے کے الزام میں سزا ہوئی ہے۔ وہ انگلینڈ کے شمال میں ہیروئن اور کریک کوکین فروخت کرتے تھے۔ 

مگر کیا وہ واقعی جیل کی سلاخوں کے پیچھے سے کتوں کے سودے طے کر رہے تھے؟ 

ریمنٹ کا دعویٰ ہے کہ وہ کتوں کی افزائش کے ایک بڑے بین الاقوامی کاروبار کا برطانوی وِنگ ’مسل ٹون بُلیز‘ چلاتے ہیں۔ امیریکن بُلی نیٹ ورک میں اکثر دیگر مشہور لوگ اُنھیں پوسٹس میں ٹیگ کرتے رہتے ہیں۔ 

ان کے فیس بک اکاؤنٹ سے مجھے دو انتہائی غیر معمولی امیریکن بُلیز کی تصاویر بھیجی گئیں جن کے نام برینڈن بلاک ہیڈ اور کلیو ہیں۔ اِنھوں نے حال ہی میں بہت سارے بچے دیے ہیں۔ 

کتے

برینڈن بلاک ہیڈ کے کانوں کے بالائی حصے کاٹ دیے گئے ہیں۔ ایئر کراپنگ کہلانے والا یہ عمل برطانیہ میں غیر قانونی ہے۔ 

ایسا کرنے پر جانور کو تکلیف پہنچانے کے باعث پانچ برس تک جیل ہو سکتی ہے مگر کئی ماہ تک اس سٹوری کے لیے تحقیقات کے دوران میں نے یہ چیز کئی مرتبہ دیکھی۔ 

گذشتہ تین برسوں میں غیر قانونی طور پر کان کاٹنے کے 1000 واقعات کی رپورٹ آر ایس پی سی اے کو درج کروائی گئی ہے۔ کچھ ڈیلرز یہ کام خود کرتے ہیں اور جانور کو اس دوران سُن کرنے والی کوئی دوائی نہیں دی جاتی۔ زیادہ تر واقعات میں یہ ایمیریکن بُلیز کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ 

اس طرح کی شدت پسند افزائشِ نسل ایک بہت بڑا کاروبار ہے۔ مسل ٹون بُلیز برطانیہ کی ویب سائٹ پر ان کتوں کی ہزاروں پاؤنڈز میں فروخت ہوتی ہے۔ 

کچھ دیر تک لے دے کے بعد بالآخر مجھے وہی پیغام موصول ہوا جس کا میں انتظار کر رہی تھی۔ میری جعلی شخصیت سٹیفن ڈیلانی کو سودا طے کرنے کے لیے ایک ملاقات کی دعوت دی گئی۔ 

میرا منصوبہ تھا کہ میں سٹیفن کی گرل فرینڈ بن کر جاؤں اور کہوں کہ وہ دیر سے پہنچیں گے۔ 

میں بتائے گئے پتے پر پہنچی۔ یہ کتوں کی افزائش کا ایک کلینک تھا۔ ایک شخص مجھے اندر لے گیا اور مجھے جگہ دکھانے لگا۔ ان کا نام ریان ہاورڈ تھا۔ اُنھوں نے بتایا کہ وہ ریمنٹ کے کاروباری شراکت دار ہیں۔ 

میں نے ریمنٹ کے متعلق کنفیوژن کا اظہار کیا تو ہاورڈ نے بتایا کہ ’ٹام یہاں نہیں ہیں کیونکہ وہ تو جیل میں ہیں۔‘ 

’میں ہر کسی کو نہیں بتاتا مگر آپ جانتی ہیں کہ وہ کون ہیں اس لیے میں آپ سے جھوٹ نہیں بولوں گا۔ آپ ٹام سے بات کرتی رہی ہیں۔‘ 

ہاورڈ نے مجھے بتایا کہ ان کے پاس 120 کتے ہیں۔ 

ریان ہاورڈ

،تصویر کا کیپشن

ریان ہاورڈ نے کہا کہ ان کے پاس 120 کتے ہیں

ان میں چند کتوں کی نگہداشت ہاورڈ کرتے ہیں جبکہ دیگر کتوں کو ’کو اُون‘ نامی ایک ترتیب کے ذریعے سنبھالا جاتا ہے۔ کو اون میں ڈیلر کسی اور شخص سے کہتا ہے کہ وہ کتے کو اپنے گھر پر رکھے۔ اس کے بعد اس شخص کو کتے کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم سے حصہ ملتا ہے۔ 

اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک ڈیلر کے پاس کتوں کی ایک بڑی تعداد ہو سکتی ہے جس سے وہ منافع حاصل کر سکتے ہیں جبکہ حکام کو ذرا بھی اندازہ نہیں ہو گا کہ ان کے پاس کتنے کتے موجود ہیں۔ 

بی بی سی کو بھیجے گئے ایک بیان میں مسل ٹون بُلیز برطانیہ نے کہا: ’ہم اعلیٰ ترین معیار کے غیر معمولی امیریکن بُلیز کی افزائش کے لیے مشہور ہیں اور اس میں کتے کی صحت اور بہبود پر سمجھوتہ نہیں کیا جاتا۔ تھامس ریمنٹ کسی سے بھی غیر قانونی طور پر بات نہیں کرتے اور دیگر لوگ ان کا سوشل میڈیا چلاتے ہیں۔ ہم نہ ہی غیر قانونی طور پر کان کاٹتے ہیں نہ ہی اس کی حمایت کرتے ہیں۔‘ 

بیان میں مزید کہا گیا کہ اُنھوں نے کبھی بھی ’حکام کی نظر سے بچنے کے لیے دانستہ طور پر کسی کتے کو ’کو اون‘ انتظام میں نہیں رکھا ہے۔‘ 

کتے

،تصویر کا ذریعہRSPCA

،تصویر کا کیپشن

اس کتے کا کان کاٹا گیا ہے جسے ایئر کراپنگ کہا جاتا ہے

آر ایس پی سی اے کے سپیشل آپریشنز یونٹ کے چیف انسپکٹر ایئن مٹیٹ نے کہا کہ گذشتہ پانچ برسوں میں منظم جرائم کے گینگز غیر معمولی کتوں کی افزائش کے کاروبار میں پہلے سے زیادہ ملوث ہونے لگے ہیں۔ 

مگر کتوں کے کاروبار میں جرائم پیشہ افراد کے لیے کیا پرکشش بات ہے؟ وہ کہتے ہیں کہ سب سے پہلا تو یہ پرکشش ہے اور دوسرا یہ کہ یہ کالا دھن سفید کرنے کے لیے یہ بہت کارآمد ہے۔ 

قانونی خطرات بھی کہیں کم ہیں۔ مٹیٹ بتاتے ہیں کہ جانوروں پر ظلم کی سزا منشیات فروشی کی سزاؤں سے کہیں کم ہے۔ 

میں نے آخری مرتبہ سٹیفن ڈیلانی نامی جعلی فیس بک پروفائل سے لاگ آؤٹ کیا۔ یہ واضح ہے کہ میں نے جس نیٹ ورک کا پتہ لگایا ہے وہ نہ صرف بہت وسیع ہے بلکہ اپنے کام میں انتہائی ماہر بھی ہے۔ چنانچہ حکام کے لیے اس تجارت کو صاف کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ منافع کی خاطر یہ ڈیلرز ہر صورت میں مالی فائدے کو کتوں کی صحت پر ترجیح دیں گے۔ 

BBCUrdu.com بشکریہ