وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جتھے اسلام آباد لانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے تھی، کھلے عام کہا گیا ہر طور ڈی چوک پہنچوں گا، کیا ہمیں فتنے کا راستہ روکنا ہے یا ملک کو تباہ ہوتے دیکھنا ہے؟
قومی اسمبلی میں اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز نے کہا کہ جب حالات بہت مشکل اور چیلنجز ہوں تو محنت سے کام کرنے سے حالات بدل جاتے ہیں، جدوجہد کر کے مشکل حالات کا دھارا موڑ سکتے ہیں، قوموں کی زندگیوں میں بڑے بڑے مشکل وقت آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چار سالوں میں گالم گلوچ کے علاوہ کچھ نہیں ہوا، پہلے معیشت کا بیڑا غرق کیا، اب کسی فتنہ و فساد اور انتشار کی گنجائش ہے؟ معیشت کی بہتری کےلیے ہماری ٹیم دن رات محنت کررہی ہے، کیا کسی جتھے یا جماعت کو آئین سے بغاوت کا حق دیا جاسکتا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ نہ دیواریں پھلانگی گئیں نہ کوئی گرفتاریاں ہوئیں، یہ ایوان اور آپ کی عزت میں اضافہ ہوا، اپریل کو آئین وقانون کے مطابق پہلی بار عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوئی، عمران نیازی نے ہٹ دھرمی اور سازش سے جگہ خالی کرنے سے انکار کردیا تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ 2014 کے دھرنے میں سپریم کورٹ کی دیواروں پر گندے کپڑے ٹانگے گئے اور 2014 میں چینی صدر کا دورہ منسوخ ہونا ملکی ترقی کے خلاف سازش تھی، اگر تاریخ کو دہرانے دیا گیا ہم پھر ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ عدلیہ اور اداروں کو کس طرح بدنام کیا جارہا ہے، کل ایک فیصلہ سپریم کورٹ نے دیا، کیا ہم نے کوئی ایک لفظ بھی کہا، انہوں نے خود کہا کہ فلاں چیف جسٹس میرا کیس سنیں، جب ان چیف جسٹس نے ان کے خلاف فیصلہ دیا تو دشنام طرازی شروع کردی، یہ ڈرامہ کب تک رچایا جائے گا، یہ قوم دکھی قوم ہے، کب تک برداشت کرے گی۔
مسلم لیگ ن کے صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے مثال نہیں دینا چاہیے، لیکن دکھی دل کے ساتھ دے رہا ہوں، ہندوستان سے ہم آگے تھے، الیکشن ایکٹ میں ترامیم کا بل پاس کرکے آئندہ شفاف الیکشن کی بنیاد رکھ دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کمپنی ہیڈ نے سستی بجلی کی میری درخواست منظور کی، کروٹ منصوبہ سے بجلی سستی ملنے سے قوم کے 4 ارب روپے بچیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پورا ایوان یاسین ملک کو دی گئی سزا کی پر زور مذمت کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انسان ہیں، غلطی سب سے ہوتی ہے، نعیم الحق کا کراچی میں انتقال ہوا یہ ان کے جنازے میں نہیں گئے، وقت نہیں تھا تو گھر جاکر فاتحہ کر لیتے ، یہ نہیں گئے۔
Comments are closed.