جاپان کے ایئرپورٹ پر چھوٹے طیارے سے تصادم کے بعد مسافر طیارے میں آگ لگنے کے واقعہ میں خوش قسمتی سے کم جانی نقصان ہوا۔
جانی نقصان کم ہونے کی وجہ تربیت یافتہ عملہ، تجربہ کار پائلٹ، مسافروں کا خوف کے باوجود افراتفری نہ پھیلانا اور عملے کی ہدایت پرعمل کرنا اور طیارے میں آگ کو پھیلنے سے روکنے والی اشیا کا بروقت استعمال تھا۔
موت کے خوف کے باوجود مسافر نظم و ضبط کے ساتھ اپنی نشستوں پر بیٹھے رہے۔ بعدازاں وہ اپنا سارا سامان چھوڑ کر صرف موبائل فون لے کر طیارے سے باہر نکلے۔
واضح رہے کہ منگل کو طیارے کے تصادم کے بعد چھوٹےطیارے میں سوار 5 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے سے 367 مسافروں کو بحفاظت نکال لیا گیا تھا۔
جلتے ہوئے طیارے سے انخلا کا عمل خوف اور افراتفری کے بغیر مکمل ہوا۔ مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق جلتے ہوئے طیارے میں مسافروں نے خوف کے باوجود شائستہ زبان میں طیارے سے اتارنے کی درخواست کی۔
جس کے بعد فلائٹ اٹینڈنٹ نے ہدایات دینا شروع کر دیں۔ طیارے میں سفر کرنے والے مسافروں کا کہنا ہے کہ لوگ چیخ رہے تھے لیکن اپنی نشستوں پر بیٹھے رہے اور ہدایات کا انتظار کرتے رہے۔
مسافروں نے اپنی جیکٹس اتار دیں اور سردی میں کانپتے ہوئے صرف اپنے اپنے موبائل لے کر طیارے سے باہر نکلے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ طیارے کے انجنوں کے ارد گرد فائر وال، ایندھن کے ٹینکوں میں نائٹروجن پمپ اور طیارہ بنانے میں آگ کی مزاحمت کرنے والے مواد کے استعمال کی وجہ سے آگ بہت جلد نہیں پھیلی۔
اس کے علاوہ سیٹوں اور فرش پر آگ کی صورت میں باہر نکلنے کے لیے رہ نمائی کرنے والی روشنیوں نے بھی مسافروں کو باہر نکلنے میں مدد دی۔
Comments are closed.