جاپانی شہر پر جنگلی بندروں کا حملہ، پولیس کی مدد طلب کر لی گئی
حکام ابھی بھی یہ پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا یہ صرف چند ’بدمعاش‘ بندر ہیں یا پھر ان کی پوری فوج
جنگلی بندروں کے حملوں کو روکنے کے لیے جاپان کی پولیس اب بے ہوش کرنے والی بندوقوں کے استعمال کا سوچ رہی ہے۔ جاپانی شہر یاماگوچی کے رہائشیوں کی زندگیاں وہاں موجود بندروں نے اجیرن کر رکھی ہیں اور وہ مسلسل شہریوں پر حملے کرتے رہتے ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں اسی شہر میں کم از کم 42 افراد بندروں کے حملوں کا شکار بنے، جن میں بوڑھے اور بچے بھی شامل ہیں۔
ان حملوں کا الزام جاپانی میکاوی بندروں پر لگایا جا رہا ہے۔
اگرچہ یہ بندر ملک کے اکثر حصوں میں نظر آتے ہیں لیکن اس طرح کے حملے بہت غیر معمولی بات ہے۔
شہر کے ایک سرکاری اہلکار نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ اتنے تھوڑے عرصے میں اتنے زیادہ حملے غیر معمولی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’ابتدا میں تو بچوں اور عورتوں پر حملے کیے جا رہے تھے۔ اب معمر افراد اور بالغ مردوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘
بندروں کو پکڑنے کی اب تک کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں اور جولائی کے آغاز میں پہلے حملے کے بعد بھیجی گئی پولیس فورس بھی اب تک حملوں کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیئے
حکام کو یہ بھی پوری طرح پتہ نہیں ہے کہ آیا حملے کوئی ایک ’بدمعاش‘ بندر کر رہا ہے یا پھر یہ کوئی اس طرح کے بندروں کا گینگ ہے۔
ان کے حملوں سے لوگوں کو مختلف طرح کے زخم آئے ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق کسی کو کھرونچ یا خراش آئی ہے تو کسی کے ہاتھوں، ٹانگوں، گردن اور پیٹ پر کاٹا گیا ہے۔
اس طرح کی خبریں بھی ہیں کہ بندروں نے ایک اپارٹمنٹ میں گھس کر ایک چار سالہ بچی کو زخمی کیا، جبکہ ایک اور واقع میں ایک بندر کنڈرگارٹن میں بچوں کی کلاس میں گھس گیا۔
کچھ شہریوں نے یہ بھی شکایت کی ہے کہ بندر ان کے گھر میں کئی مرتبہ گھسے ہیں۔ وہ دروازے سلائیڈ کر کے یا پھر کھلی کھڑکیوں سے گھروں کے اندر داخل ہو جاتے ہیں۔
ایک شخص نے جاپانی میڈیا کو بتایا کہ ’میں نے جب گراؤنڈ فلور سے رونے کی آواز سنی، تو میں جلدی سے نیچے گیا۔ تب میں نے دیکھا کہ ایک بندر میرے بچے کے اوپر جھکا ہوا ہے۔‘
کسی زمانے میں جاپانی مکاوی بندر ایک غیر محفوظ نسل ہوا کرتی تھی، لیکن اب اس کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔ اب انٹرنیشنل یونین فار کونزرویشن آف نیچر میں انھیں ایک ایسی قسم کہا گیا ہے جس کے متعلق تشویش بہت کم ہے۔
تاہم، یاماگاٹا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق، ان کی نسل کی اس بازیابی نے لوگوں اور مکاوی بندروں میں ایک سنگین لڑائی چھیڑ دی ہے۔
مطالعے میں انسانوں اور مکاوی بندروں کے درمیان فاصلے میں کمی کو بھی اس کی وجہ بتایا گیا ہے۔ مکاویز کے حولے سے بدلتا ہوا ثقافتی رویہ، انسانی برتاؤ میں تبدیلیاں اور جنگلوں کے ماحول میں تبدیلیوں کو بھی ممکنہ وجوہات کہا گیا ہے۔
Comments are closed.