وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صوبائی ارکان اسمبلی میں کشیدگی بڑھ گئی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے دورہ کوئٹہ کے دوران پی ٹی آئی ارکان اسمبلی نے وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف شکایتوں کے انبار لگادیے۔
وزیراعظم سے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند کی سربراہی میں 6 ممبران نے ملاقات کی جن میں ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی بھی شامل تھے۔
ممبران نے شکوہ کیا کہ جام کمال بلوچستان میں پی ٹی آئی کو خراب کر رہے ہیں اور ساتھ ہی رائے دی کہ جام کمال کے سوا باپ پارٹی کا کوئی بھی وزیراعلیٰ ہمیں قبول ہوگا۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ بی اے پی کے کئی وزیر اور ارکان اسمبلی بھی جام کمال سے ناراض ہیں۔
ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی سے ملاقات کے بعد وزیراعظم عمران خان نے جام کمال سے ون آن ون ملاقات کی۔
ذرائع کے مطابق جام کمال کی جگہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی قدوس بزنجو کو دوبارہ وزیراعلیٰ بنانے کی بات چل نکلی ہے۔
ذرائع کے مطابق بی اے پی اگر اپنا وزیراعلیٰ تبدیل کرے تو پی ٹی آئی کو نیا فرد قبول ہوگا۔
پی ٹی آئی کوئٹہ کے سینئر رہنما سے جیو نیوز سے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم عمران خان نے جام کمال کی تبدیلی پر رضامندی ظاہر کردی؟ جس پر سینئر پی ٹی آئی رہنما نے جواب دیا کہ آپ سینئر صحافی، سب سمجھ رکھتے ہیں۔
جیو نیوز نے سینئر ترین بی اے پی رہنما سے استفسار کیا کہ آپ کی پارٹی کے کتنے ممبران جام کمال سے ناراض ہیں؟
انہوں نے جواباً کہا کہ ہمارے 24 میں سے 21 یا 22 ممبران جام کمال سے ناراض ہیں، وہ ناراض کیوں نہ ہوں؟ وزیروں تک کو 4، 4 گھنٹے انتظار کروایا جاتا ہے۔
دوسری طرف بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے لیے میٹنگ کی اطلاع کو بےبنیاد قرار دے دیا۔
Comments are closed.