وفاقی اردو یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر ضیاء الدین کی مدت 2 اپریل کو مکمل ہونے کے بعد ان کو مالی اور انتظامی معاملات سے روک دیا گیا ہے۔
وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی ڈپٹی سکریٹری رضیہ رمضان ڈوسا نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ضیاء الدین کسی بھی طور پر انتظامی اور مالی اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتے۔
2 اپریل 2023 کی تاریخ کے بعد اس طرح کے اختیارات کا کوئی بھی استعمال غیر قانونی تصور کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس وقت وفاقی اردو یونیورسٹی میں شدید مالی اور انتظامی بحران ہے اور یونیورسٹی گزشتہ کئی ماہ سے مستقل وائس چانسلر سے محروم ہے۔
یونیورسٹی کی سینیٹ بھی نامکمل ہے، وفاقی وزارت تعلیم نے اردو یونیورسٹی کی جانب سے بھیجے گئے سینیٹ کے اراکین کی نامزدگیاں بھی مسترد کر دی ہیں۔
جب کہ وفاقی اردو یونیورسٹی برائے آرٹس، سائنس اور ٹیکنالوجی کے سلیکشن بورڈ سے متعلق ہائر ایجوکیشن کمیشن کی 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے 2013 اور 2017 کے سلیکشن بورڈ کی کارروائی کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے سفارش کی تھی کہ اس کی توثیق نہ کی جائے کیونکہ ان بھرتیوں میں سنگین بے قاعدگیاں تھیں۔
ان میں ایسے لوگوں کو بھی بھرتی کرلیا گیا تھا جنہوں نے درخواست ہی نہیں دی تھی اور کئی امیدواروں کے نمبروں کو تبدیل کر دیا گیا تھا جس میں مرکزی کردار سابق رجسٹرار صارم نے ادا کیا تھا اور وہ کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے کتراتے رہے۔
موجودہ خاتون رجسٹرار زرینہ علی نے اس سلیکشن بورڈ کی تقرری کے خطوط جاری کیے اور جامعہ کو مزید مالی بحران میں مبتلا کیا۔
دریں اثنا وزارت تعلیم کے ذرائع کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی میں قائم مقام وائس چانسلر کے تقرر کے لیے تین نام صدر مملکت کو بھیجے جا رہے ہیں۔
تاہم اگر این ای ڈی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی رضامند ہوگئے تو انہیں فوری طور پر اردو یونیورسٹی کا قائم مقام شیخ الجامعہ مقرر کر دیا جائے گا کیونکہ سینیٹ ان کا نام پہلے ہی قائم مقام وی سی کے طور پر منظور کرچکی ہے۔
Comments are closed.