تھائی لینڈ کی عدالت نے بادشاہت کے خلاف آن لائن پوسٹ کرنے پر شہری کو 28 سال قید کی سزا سنا دی، تاہم عدالت نے شہری کی ضمانت منظور کرلی ہے۔
تختِ تھائی لینڈ کے خلاف کیے جانے والے جرائم کی سزائیں بہت سخت ہیں اور انسانی حقوق کے گروپس کا کہنا ہے کہ عوامی آواز دبانے کیلئے ان کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔
شمالی شہر چیانگ رائے کی عدالت نے 29 سالہ کپڑے کے بیوپاری اور کارکن مونگکول تیراکوتے کو بادشاہت کے خلاف ہتک عزت کے دو علیحدہ مقدمات میں قصور وار قرار دیا ہے۔
شہری کی سزا 42 سال تھی لیکن عدالت نے اس کی جمع کردہ گواہی دیکھتے ہوئے قید کی سزا 28 سال کر دی۔
شہری کے وکیل نے بتایا کہ وہ فیصلے کے خلاف اپیل کرے گا، عدالت نے 3 لاکھ تھائی بھات (9 ہزار 100 امریکی ڈالر) کے عوض اس کی ضمانت منظور کی ہے۔
مونگکول پر پچھلے سال کی گئی آن لائن پوسٹس پر بھی ہتک عزت کا علیحدہ مقدمہ جاری ہے جس کیلئے وہ مارچ میں دوبارہ عدالت کا سامنا کرے گا۔
انسانی حقوق تنظیم کے سینئر ریسرچر سونائی پھشوک کا کہنا ہے کہ 28 سال قید کی سزا کسی بھی تھائی عدالت کی طرف سے ہتک عزت کے کیس میں دی گئی دوسری بڑی سزا ہے۔
2021 میں تھائی لینڈ کی عدالت نے ایک خاتون کو بادشاہت کے خلاف بات کرنے پر 43 سال قید کی سزا سنائی تھی، اسے دراصل 87 برس کی سزا سنائی گئی جسے کم کرکے 43 سال کیا گیا۔
Comments are closed.