پاکستان کرکٹ ٹیم اور پشاور زلمی کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ تنقید کا سلسلہ چلتا رہتا ہے اور یہ چلتا رہے گا یہ نہیں ہوسکتا کہ ہر کوئی بس آپ کے حق میں بولے۔
بابر اعظم نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں ہر صورت مثبت رہنے کی کوشش کرتا ہوں، اس سے میرے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے، میں نہ تنقید پر تبصرہ کرتا ہوں نہ بحث کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ تنقید کرنے والے سابق کرکٹرز کی اپنی رائے ہوتی ہے، ہر کسی کا ایک اپنا مائنڈ سیٹ ہے، میرا اپنا مائنڈ سیٹ ہے، میں بھی وقت کے ساتھ سیکھنے کی کوشش کرتا ہوں چیزیں تبدیل اور تیز ہو گئی ہیں، اسی کے مطابق چلتا ہوں، آپ ہر روز سو فیصد پرفارم نہیں کرسکتے۔
بابر اعظم نے کہا کہ پی ایس ایل کے رواں سیزن میں پشاور زلمی کے ساتھ سفر جاری ہے جو اچھا جا رہا ہے، کچھ غلطیوں کی وجہ سے ہمارے کچھ میچز اچھے نہیں گئے، ہم نے غلطیوں پر قابو پانے کی کوشش کی ہے۔
نئی ٹیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم پروفیشنل کرکٹر ہیں، جتنا جلد دوسری ٹیم میں گھل مل جائیں اتنا اچھا ہوتا ہے، پشاور زلمی فیملی میں انضمام الحق اور محمد اکرم سے میرا کافی تعلق رہا ہے اس لیے کوئی مشکل نہیں جبکہ ڈیرن سیمی تجربہ کار کرکٹر ہیں اور کپتانی کرچکے ہیں، ان سے بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل میں ایک دوسرے سے رقابت ہونا اچھا ہے، ہر کوئی اپنی ٹیم کو جتانے کی کوشش کرتا ہے، جب آپ بہترین کھلاڑی کو آؤٹ کرتے ہیں یا کوئی بیٹر رنز کرتا ہے تو کرکٹر کے لیے فائدہ مند بات یے۔
بابر اعظم کہتے ہیں کہ احسان اللّٰہ سمیت جو نوجوان بولرز آ رہے ہیں وہ پاکستان کے لیے اچھا ہے لیکن یہ نوجوان کھلاڑی جتنا کھیلیں گے اتنا اچھا ہے، ابھی ہم انہیں بہترین قرار نہیں دے سکتے کیونکہ بہترین بننے کے لیے زیادہ سے زیادہ تسلسل کے ساتھ کھیلنا ہوگا، ہر ٹیم میں بڑے اچھے ایمرجنگ کھلاڑی ہیں۔
بابر اعظم نے کہا کہ آئی سی سی ایوارڈز کے لیے اللّٰہ نے مجھے نوازا ہے جتنا شکر ادا کروں کم ہے، یہ سب میری سخت اور مائنڈسیٹ کی وجہ سے ہے کہ آپ نے اپنے لیے کیا گول سیٹ کیے ہیں۔
بابر اعظم نے کہا کہ رکی پونٹنگ دنیا کے بہترین کرکٹر رہے ہیں، جب کوئی لیجنڈ تعریف کرتا ہے تو اعتماد بڑھتا ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان نے کہا کہ رکی پونٹنگ نے کچھ دیکھا ہوگا تو تعریف کی، میں نے کمار سنگاکارا اور مہیلا جے وردھنے کے ساتھ ڈریسنگ رومز شیئر کیے ہیں، ان سے میں نے بہت کچھ سیکھا ہے، اس دور میں جن چیزوں کی مجھے ضرورت تھی میں نے ان سے پوچھیں۔
Comments are closed.