تنزانیہ: کچھوے کا زہریلا گوشت کھانے سے سات افراد ہلاک
- مریم عبداللہ
- بی بی سی سوہیلی، نیروبی
رواں برس مارچ میں مڈغاسکر میں 19 لوگ کچھوے کا زیریلا گوشت کھانے سے ہلاک ہو گئے تھے
افریقی ملک تنزانیہ میں ایک بچے سمیت سات افراد کچھوے کا زہریلا گوشت کھانے سے ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ کچھ افراد اب بھی ہسپتال میں داخل ہیں۔
تنزانیہ کے جزائر اور ساحلی علاقوں میں کچھوے کے گوشت کو پسند کیا جاتا ہے لیکن اب حکام نے کچھوے کا گوشت کھانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
عام طور پر کچھوے کا گوشت محفوظ تصور کیا جاتا ہے لیکن بہت کم مواقع پر کچھوے کے گوشت میں پائے جانے والے شینلائنوٹاکسنز کی وجہ سے گوشت زہریلا ہو جاتا ہے۔
ٹرٹل فاؤنڈیشن کے مطابق کچھوے کا گوشت کھانے کے بعد ہونے والی اموات کی صحیح وجہ تو ابھی تک معلوم نہیں ہے لیکن اس کا تعلق پانی میں پائے جانے والی کائی سے ہو سکتا ہے جو کچھوؤں کی خوراک ہے۔
مقامی پولیس کمانڈر جمعہ سید ہیمس نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ تنزانیہ کے نیم خود مختار جزیرے پیمبا میں پانچ خاندانوں نے جمعرات کے روز کچھوے کا گوشت کھایا تھا۔
کچھوے کا زیریلا گوشت کھانے سے سب سے پہلے تین سالہ بچہ ہلاک ہوا۔ اس کے بعد رات کو مزید دو افراد ہلاک ہو گئے۔ اتوار کے روز مزید چار افراد کی ہلاکت کے بعد مرنے والوں کی تعداد سات ہو گئی ہے۔
اس کے علاوہ کچھوے کا گوشت کھانے والے 38 افراد کو ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا جن میں صرف تین لوگ اب بھی ہسپتال میں موجود ہیں جبکہ باقی لوگوں کو ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔
ٹرٹل فاؤنڈیشن کے مطابق کچھوے کا زہریلا گوشت سب سے زیادہ بچوں کو متاثر کرتا ہیں لیکن بڑی عمر کے صحت مند افراد بھی اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رواں برس مارچ میں مڈغاسکر میں 19 لوگ کچھوے کا زیریلا گوشت کھانے سے ہلاک ہو گئے تھے۔
اس طرح کے واقعات انڈونیشیا، مائیکرونیزیا اور انڈین جزائر پر ہوتے رہے ہیں۔
Comments are closed.