ترکی میں انتخابات کے دوران ٹوئٹر پر پابندی کی دھمکی: ’مواد ہٹانا غلط فیصلہ تھا‘

ترکی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

ترکی کا صدارتی انتخاب اب رواں ماہ کے اخیر میں ہوگا

  • مصنف, زو کلینمین
  • عہدہ, بی بی سی، ٹیکنالوجی ایڈیٹر

وکیپیڈیا کے بانی کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر کا ترکی کے صدارتی انتخابات سے ایک دن قبل کچھ مواد کو بلاک کرنے کا فیصلہ غلط تھا۔

وکیپیڈیا کے بانی جمی ویلز نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کی تنظیم نے ماضی میں ترکی کی طرف سے کیے جانے والے اسی طرح کے مطالبات کو مسترد کرنے کے لیے عدالت میں ڈھائی سال گزارے۔

انھوں نے کہا کہ معلومات تک آزادانہ رسائی کے دفاع میں ٹیکنالوجی کے شعبے کو ایک ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک نے کہا ہے کہ ترکی نے پوری سائٹ کو ہی بلاک کرنے کی دھمکی دی تھی۔

اس سے قبل سنہ 2014 میں جب سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کی انتظامیہ کے بارے میں بدعنوانی کے الزامات شیئر کیے جانے لگے تو انھوں نے سوشل نیٹ ورک کو ‘مٹانے’ کا عہد کیا تھا۔

خیال رہے کہ ترکی کی حکومت پر تنقید کرنے والے مضامین کو حذف کرنے سے انکار کے بعد ترکی میں وکیپیڈیا پر تقریباً تین سال تک پابندی عائد رہی۔

رواں ہفتے کے آخر میں ہونے والی ووٹنگ میں کسی بھی امیدوار کے واضح فاتح کے طور پر سامنے نہ آنے کے بعد ترکی کے انتخابات کا فیصلہ اس ماہ کے آخر میں رن آف انتخابات میں کیا جائے گا۔

ایک ٹویٹ میں ٹوئٹر نے کہا کہ ترکی کی حکومت نے ایک عدالتی حکم نامہ پیش کیا تھا جس میں چار اکاؤنٹس اور 409 ٹویٹس کی نشاندہی کی گئی تھی اور پھر ان کی کمپنی نے انھیں بلاک کر دیا تھا۔ ٹوئٹر نے مزید کہا کہ وہ اس معاملے پر ‘عدالت میں اعتراض جاری رکھے گا۔‘

بہر حال جن مواد کو ہٹایا گیا ہے وہ ترکی سے باہر اب بھی نظر آتے ہیں۔

لیکن مسٹر ویلز نے کہا کہ ٹوئٹر کو اپنے موقف پر قائم رہنا چاہیے تھا۔

انھوں نے مجھے بی بی سی کے ٹیک پوڈ کاسٹ ٹیک لائف پر بتایا: ’ہمیں دنیا بھر میں مختلف مقامات پر مختلف اوقات میں بلاک کیا گیا ہے، ہم نے کبھی بھی سینسر شپ کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی کبھی کریں گے۔‘

یہ بھی پڑھیے

‘اگر دنیا بھر کی حکومتیں یہ مانتی ہیں کہ سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے وہ اپنے سیاسی مخالفین کی آن لائن باتوں کو کنٹرول کر سکتی ہیں یا انھیں آن لائن بولنے سے روک سکتی ہیں، تو وہ اس کی کوشش کرتے رہیں گے۔’

انھوں نے کہا کہ ٹوئٹر کے اقدامات سے دیگر ویب سائٹس پر مستقبل میں بھی مطالبات کی تعمیل کے لیے دباؤ پڑے گا۔

جمی ویلز

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

وکیپیڈیا کے بانی نے کہا کہ ٹوئٹر کو اپنے موقف پر ڈٹے رہنا چاہیے تھا

انھوں نے مزید کہا: ’میرے خیال میں انڈسٹری میں لوگوں کو واقعی کھڑا ہونا چاہیے اور بھرپور طریقے سے (اس قسم کے مطالبات پر) نہیں کہنا چاہیے۔ درحقیقت ایک آزاد انٹرنیٹ، ایک مفت انٹرنیٹ، خیالات اور علم کا آزادانہ طور پر اشتراک انتہائی اہم ہے۔‘

ایلون مسک نے خود کو ‘اظہار رائے کی آزادی‘ کا حامی قرار دیا ہے اور انھوں نے ہر ایک کو اپنی بات کہنے کے لیے پلیٹ فارم دینے کے اپنے عزم کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی ہے۔

ٹوئٹر نے کہا کہ اسے ترکی کی حکومت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ وہ واحد سوشل نیٹ ورک ہے جس نے اس کے عدالتی احکامات کی تعمیل نہیں کی ہے۔ بی بی سی ٹوئٹر کے اس دعوے کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔

وکیپیڈیا اور ٹو‏ئٹر واضح طور پر بہت مختلف خدمات فراہم کرتی ہیں۔ وکیپیڈیا پر ’ہمیں بتائیں کہ آپ کیا سوچتے ہیں‘ جیسا کوئی سوال نہیں پوچھا جاتا اور مسٹر ویلز کے مطابق اس نے نگرانی کی پیچیدگیوں کو بہت کم کیا ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ